سنہ 1857 کا وہ دور جب برطانوی حکومت( British government ) کے خلاف پورے ملک میں غصہ اور نفرت کی آگ تیزی سے پھیل رہی تھی، ہتھیار اور جنگ سے بھارت کی سرزمین کو انگریزوں کی غلامی سے پاک بنانے کی کوشش کی جارہی تھی۔ لیکن ان سب کے درمیان ایک شخص نے انگریزوں کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے ہتھیار کا سہارا نہیں لینے کا فیصلہ کیا اور صحیح وقت آنے پر آزادی کی جدوجہد میں ایک اہم رول ادا کیا۔ یہ عظیم مجاہد آزادی امر چند بانٹھیا (Amar Chandra Banthia) تھے، جو گوالیار کے سندھیا شاہی گھرانہ کے خزانچی بھی تھے۔
راجستھان کے بیکانیر میں سنہ 1793 کو پیدا ہوئے امر چندر بانٹھیا بچپن سے ہی ملک کی آن بان اور شان کے لیے کچھ کرنا چاہتے تھے۔ ان کے والد کا بیکانیر میں خاندانی کاروبار تھا۔ لیکن کاروبار میں ہوئے مالی نقصان کی وجہ سے ان کے والد کو پورے خاندان کے ساتھ گوالیار کی جانب رخ کرنا پڑا۔
اس وقت کے گوالیار کے مہاراجہ نے ان کو پناہ دی اور مہاراجہ کے مشورہ پر ہی انہوں نے ریاست میں اپنا کاروبار دوبارہ شروع کیا۔ یہاں ان کی محنت رنگ لائی اور جلد ہی پورے گوالیار میں بانٹھیا خاندان کی ایمانداری کے چرچے ہونے لگے۔
امر چندر کو اقتصادی امور پر مہارت حاصل تھی۔ ان کی اس قابلیت نے بیکانیر کے حکمرانوں کی توجہ مبذول کرائی اور جیا جی راؤ سندھیا نے انہیں شاہی ریاست کا خزانچی مقرر کیا۔ خزانچی کا عہدہ سنبھالنا ایک بہت بڑی ذمہ داری تھی کیونکہ بیکانیر کا خزانہ کسی خفیہ راز سے کم نہیں تھا، جس کے بارے میں محض چند اہلکاروں کے پاس ہی جانکاری تھیں۔
بہرحال، امر چندر کی زندگی میں ایک نیا موڑ آنے والا تھا، جلد ہی امر چندر کی ملک کے لیے کچھ کر گزرنے کی خواہش پوری ہونے والی تھی۔ لیکن یہ کرنے کے لیے انہیں صحیح وقت کا انتظار تھا۔