جے پور: بی جے پی نے رکن اسمبلی بھجن لال شرما کو راجستھان کا نیا وزیر اعلیٰ نامزد کیا ہے۔ شرما سنگانیر حلقہ سے پہلی بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، جہاں انہوں نے حالیہ اسمبلی انتخابات میں 145162 ووٹ حاصل کیے اور کانگریس امیدوار پشپندر بھاردواج کو 48,000 سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی۔ پارٹی میں وہ ریاستی جنرل سکریٹری راجستھان، کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
بھرت پور کے رہنے والے شرما اپنے نوعمری کے دنوں سے ہی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے وی بی پی) سے وابستہ رہے ہیں، سنگانیر انتخابات کے دوران کانگریس نے ان پر باہری شخص ہونے کے الزامات لگائے تھے۔ تاہم اس کے باوجود شرما کافی بڑے فرق سے جیت حاصل کی۔
واضح رہے کہ شرما ریاست میں بی جے پی کے سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والے جنرل سکریٹریوں میں سے ہیں اور راجستھان میں بی جے پی کے تنظیمی ڈھانچے کا ایک اہم حصہ رہے ہیں۔ وہ چار مرتبہ بی جے پی کے جنرل سکریٹری رہ چکے ہیں، انہیں راجستھان کا وزیر اعلیٰ بنانا ایک اہم اقدام مانا جارہا ہے کیونکہ مانا جا رہا بی جے پی ایک پتھر سے دو پرندے مار رہی ہے، ایک تو آر ایس ایس کے ایک وفادار کارکن کو وزیر اعلی بنانا، اور دوسرا ایک تازہ برہمن چہرہ سامنے لانا، جو چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں پارٹی کے نامزد کردہ دیگر دو وزرائے اعلیٰ کے مقابلے میں توازن رکھتا ہے۔
قابل ذکر ہو کہ ان کی تقرری کو بی جے پی کی راجستھان میں برہمن برادری تک رسائی کے طور پر دیکھا جارہا ہے، جو ریگستانی ریاست میں تقریباً سات فیصد آبادی پر مشتمل ہیں۔ 2008 میں شرما نے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا تھا، لیکن اس بار بی جے پی نے خود ہی سانگانیر سیٹ خالی کرا کے انہیں میدان میں اتارا تھا۔ وہ اس وقت سب سے زیادہ خبروں میں رہے جب انہیں ایک میٹنگ میں پی ایم مودی کے ساتھ بات کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
شرما کو چننا سب سے حیران کن اس لیے بھی تھا کیونکہ پارٹی میں مرکزی وزراء ارجن رام میگھوال، گجیندر سنگھ شیخاوت، اشونی ویشنو، سابق وزیر اعلی وسندھرا راجے، دیا کماری، راجیہ وردھن سنگھ راٹھور اور بابا بالک ناتھ سمیت کئی سینئر لیڈروں کی کے درمیان ان کا انتخاب کیا۔