ریاست راجستھان میں یکم جولائی سے ہی نئے تعلیمی سیشن کا آغاز ہوچکا ہے، لیکن ابھی تک ریاست کے 65 ہزا سرکاری سکولز میں اردو کی کتابیں ریاستی حکومت کی جانب سے فراہم نہیں کرائی گئی ہیں۔
نئے تعلیمی سیشن میں اردو کی کتابیں ندارد کتاب سرکاری سکولز میں نہ پہنچنے کی وجہ سے اب لاکھوں طلبا کا مستقبل خطرے میں نظر آرہا ہے، ایسا نہیں ہے کہ تمام مضامین کی کتابیں سکولز میں نہیں پہنچی ہیں، بلکہ اردو کے علاوہ تمام مضامین کی کتابیں سکولز میں طلبا کو فراہم کرائی بھی جاچکی ہیں۔
ریاست میں نئے تعلیمی سیشن شروع ہونے کے تین ماہ بعد بھی اردو پڑھنے والے طلبا کے لیے ابھی کتابیں تک ندارد ہیں راجستھان میں اردو استذہ کا الزام ہے کہ اردو کے ساتھ سوتیلا برتاؤ ہونے کی وجہ سے اردو کی کتابیں سکولوں میں نہیں پہنچ پارہی ہیں۔
ایسا نہیں ہے کی تمام مضمون کی کتابیں سکولز میں نہیں پہنچی ہوں، بلکہ اردو کے علاوہ تمام مضامین کی کتابیں سکولز میں طلبا کو فراہم کرائی جاچکی ہیں نئے تعلیمی سیشن شروع ہونے سے پہلے بھی ای ٹی وی بھارت اردو کی جانب سے سرکاری سکولز میں اردو کے حالات کے پیش نظر اہتمام کے ساتھ خبریں شائع کی گئی تھیں جس کے بعد تعلیمی افسران کا کہنا تھا کہ جلد ہی اردو کی کتابیں فراہم کرادی جائیں گی۔
کتاب سرکاری سکولز میں نہ پہنچنے کی وجہ سے اب لاکھوں طلبا کا جو مستقبل ہے وہ بھی خطرے میں نظر آرہا ہے لیکن ابھی تک جس طرح سے سکولز میں حالات نظر آرہے ہیں اسے دیکھتے ہوئے یہی کہا جاسکتا ہے کہ حکومت کی وجہ سے ہی آج اردو کے حالات راجستھان میں بےحد خستہ ہیں۔
جولائی سے ہی نئے تعلیمی سیشن کا آغاز ہوچکا ہے، لیکن ابھی تک ریاست کے 65 ہزا سرکاری سکولز میں اردو کی کتابیں ریاستی حکومت کی جانب سے فراہم نہیں کرائی گئی ہیں راجستھان اردو اساتذہ تنظیم کے ریاستی صدر امین قائم خانی کا کہنا ہے کہ اردو کی درسی کتابیں درجہ ایک سے لے کر آٹھ تک سکولز میں نہیں پہنچی ہیں اور جو محکمہ تعلیم کے وزیر ہیں گووند سنگھ ڈوٹاسرا وہ بیان بازی کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔