مرکزی وزیر گجندر سنگھ شیکھاوت نے کہا کہ ریاستی حکومت لوٹ آئی ہے، اچھی بات ہے۔ اب انہیں عوام سے کئے گئے وعدوں پر کام کرنا شروع کرنا چاہئے۔ اسی کے ساتھ ہی انہوں نے کانگریس کی یکجہتی پر کہا کہ ایک دوسرے پر الزام لگانے کے بعد اب کتنی حد تک واپس آئے ہیں یہ تو مستقبل ہی بتائے گا۔
'گہلوت حکومت کو عوام سے کیے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے' مرکزی وزیر گجندر سنگھ شیخوات اتوار کے روز جودھ پور آئے جہاں انہوں نے سرکٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے وزراء، ممبران اسمبلی، سب کو عوام سے کئے گئے وعدوں پر کام کرنا چاہئے۔
ریاست میں اپنی حکومت بچانے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو شکست دے کر وزیر اعلی اشوک گہلوت کے جمہوریت کو بچانے کے پیغام کے سوال پر شیخوات نے کہا کہ شوہر اور بیوی گھر کی بالکنی میں لڑتے ہیں اور تمام پڑوسی اسے دیکھتے ہیں۔
بیوی شوہر سے کہتی ہے کہ وہ ناقابل قبول ہے، بیکار ہے۔ بعد میں بزرگوں کے مشورے پر راضی ہونے کے بعد وہ کہتے ہیں کہ ہمسایہ کو مات دے دی تو پھر یہ کیسے ممکن ہے؟ ایک دوسرے پر الزام لگانے کے بعد اب کتنے واپس آئے ہیں یہ تو مستقبل بتائے گا۔ باڈی لینگویج سب کی دکھائی دے رہی ہے کہ کتنے متحد ہیں۔ شیخوات نے سختی سے کہا کہ اس کے بعد یہ کہنا کہ ہم نے بی جے پی کو شکست دی ہے تو اس کا جواب تو جادوگری جیسا ہے۔
راجستھان میں تنازعہ کے بارے میں شیکھاوت نے کہا کہ حکومت ایک ماہ سے لاپتہ ہے۔ ایم ایل اے لاپتہ رہا، عوامی رقم کا غلط استعمال ہوا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وقت پیسہ سے زیادہ قیمتی ہے۔ اس وقت میں رکنے والے ترقیاتی کاموں کا ذمہ دار کون ہے؟ عوام کو نقصان اٹھانا پڑا ہے، لیکن کچھ لوگوں نے فائدہ بھی اٹھایا ہے۔ جن کو اطالوی کھانا نہیں بنانا آتا تھا انہوں نے بنانا سیکھا، کچھ نے رقص سیکھا، کچھ نے جسم کو صحت مند رکھنا سیکھا، لیکن آخر میں نقصان عوام کا ہی ہوا۔
'گہلوت حکومت کو عوام سے کیے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے' ریاست کے حالات پر بات کرتے ہوئے شیکھاوت نے کہا کہ اگر حکومت میں ہمت ہے تو پھر یہ بتانا چاہئے کہ بی جے پی حکومت کی سابقہ حکومت کے تحت کسانوں کے کتنے قرضے معاف ہوئے اور کانگریس حکومت نے کتنے قرض معاف کیے یہ اعدادوشمار جاری کردے۔ کسانوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ بجلی مہنگی نہیں ہوگی، لیکن کسانوں کی گرانٹ رک گئی۔ آج ریاست بھر کے کسان سڑکوں پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کی قومی قیادت سے لے کر حکومت تک ایم ایل اے نے وعدے تو کیے، لیکن انہیں پورا نہیں کیا۔ حکومت سے عوامی توجہ پریشان ہوچکی ہے۔ حکومت سازی کے تین ماہ بعد ہی عوام نے مسترد کردیا۔ عوام میں مایوسی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ حکومت نے ایوان میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ہو لیکن لوگوں کا اعتماد کھو دیا ہے۔