اردو

urdu

ETV Bharat / state

Rajasthan Assembly Election ہم لوگ اس بار مشن 156 میں کامیاب ہوں گے، گہلوت

وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ مشن 156-کی بات سوچ سمجھ کر کی گئی ہے اور اس بار کانگریس اور ایک بار بی جے پی کی حکومت کا سلسلہ ٹوٹناچاہئے۔ انہوں نے کہا 'میں نے جان لگا رکھی ہے اور میں رات دن کام کرتا ہوں، چاہے کورونا یا اس کے علاوہ،مجھے تین بار کورونا ہو گیاہو، کورونامیں 500 ویڈیو کانفرنس کی گئی جو معنی رکھتا ہے۔'

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Jan 27, 2023, 10:17 PM IST

جے پور: راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے ریاست میں ایک بار کانگریس اور ایک بار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کی حکومت کا سلسلہ اس بار توڑدینے کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں ان کی عوامی فلاحی اسکیموں اور فیصلے ملک میں چرچا کا موضوع بنا ہوا ہے اور اس بار نہ تو مودی لہر ہے اور نہ ہی کوئی اقتدار مخالف لہر ہے، ایسے میں ہم نے مشن 156-پرکام کرنا شروع کر دیاہے اور سب مل کر ہم اس میں کامیاب ہوں گے۔ گہلوت نے جمعرات کو سوائی مان سنگھ اسٹیڈیم میں یوم جمہوریہ کے موقع پرمنعقد پروگرام کے بعدمیڈیا سے بات میں یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا ہمارا راستہ صاف ہے،”سال 1998کے اسمبلی انتخاب میں کانگریس کی156سیٹ آئی تھی، اس وقت میں پارٹی کا ریاستی صدر تھا۔ اب ہم سب متحد ہوکر مل کر کام کریں گے اور اسی مشن میں کامیاب ہاں گے۔'

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ مشن 156-کی بات سوچ سمجھ کر کی گئی ہے اور اس بار کانگریس اور ایک بار بی جے پی کی حکومت کا سلسلہ ٹوٹناچاہئے۔ انہوں نے کہا”میں نے جان لگا رکھی ہے اور میں رات دن کام کرتا ہوں، چاہے کورونا یا اس کے علاوہ،مجھے تین بار کورونا ہو گیاہو، کورونامیں 500ویڈیو کانفرنس کی گئی جو معنی رکھتاہے، مقصد تھا کوئی بھوکا نہیں سوئے، کسی کو تکلیف نہیں ہو۔ میں جی جان سے عوام کی خدمت میں لگا ہوں اور میں سوچ سمجھ کر اور دل کی آواز سے بولتا ہوں، مجھے یقین ہے کہ اس بار بھی عوام ساتھ دیں گے، پہلے ملازموں کی ناراضگی ہوئی تھی اور کچھ ہماری غلطیاں رہی کہ وقت پر بات نہیں کر پائے اور ہمیں انتخاب میں ہرا دیاگیا۔'

انہوں نے کہاکہ ہم نے کام کیا، ان کاموں کو یاد کرکے ہماری حکومت آئی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2013میں مودی کی ہوا بن گئی تھی کہ مودی مودی لاؤ،جس کی وجہ سے ہم 21سیٹوں پر آ گئے۔ ہماری حکومت کے پرانے کاموں کی بنیاد پر ہی سال 2018میں ہماری حکومت بنی، اس کی اصل وجہ ہی پرانی حکومت کے کام تھے۔ انہوں نے دعوی کرتے ہوئے کہا 'ہماری حکومت جانے کے چھ مہینے بعد ہی لوگ یاد کرنے لگ جاتے ہیں کہ غلطی ہو گئی، پرانی حکومت کی خواہش تھی۔ وہ جو ماحول بنتا ہے، باقی کے وجہ بھی موتے ہیں۔ ہماری پارٹی جدوجہد کرتی ہے،سڑکوں پر اترتے ہیں، کمنٹ کرتی رہتی ہے،غلطیاں بتاتی ہے، یہ سب چلتا رہتا ہے۔'

انہوں نے کہا 'ہماری عوامی فلاحی حکومت ہے جو سوشل سیکیورٹی کو اہمیت دیتی ہے اور ایک کے بعد ایک اسکیم لائی گئی ہے اور آگے بھی کوشش جاری رہیں گے،جو دل کو چھونے والی اور سبھی شعبوں کے لئے۔ جن کو حکومت کی ضرورت ہے، ان ضرورت مند کے ساتھ ہماری حکومت کھڑی ہے، چاہے کورونا کا دور ہو، اس کے بغیر بھی کوشش کرتے ہیں حکومت آپ کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑی رہے گی۔' انہوں نے کہا 'پچھلی بار حکومت کی آواز تھی کہ اشوک گہلوت وزیر اعلی بنے اور اس بار ہماری حکومت نے عوامی بہبود کے کام کئے ہیں کہ ہماری اسکیمیں اور فیصلے ملک میں چرچا ما موضوع بنے ہوئے ہیں، پرانی پنشن اسکیم (او پی ایس)،چاہے صحت کی بات ہو یا روزگار، اڑان سمیت چھوٹا یا بڑا وہ ملک میں مثال بناہوا ہے اوراس بار عوام میں ناراضگی بھی نہیں ہے اور نہ ہی مودی کی ہوا ہے،مجھے پورا یقین ہے کہ اس بار عوام میرا ساتھ دے گی، حزب اختلاف کوئی غلطیاں بتائئے عوام ماننے والی نہیں ہے۔'

انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ راجستھان اور اشوک گہلوت کو ٹارگیٹ بنایا ہوا ہے، کرناٹک،مہاراشٹر،گوا وغیرہ میں خرید و فروخت کر کے حکومتیں گرا دی جاتی ہیں لیکن یہاں ان کی چلی نہیں۔ انہوں نے ان ایم ایل ایز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مشکل وقت میں ان کا ساتھ دیا اور کہا 'یہ لوگ اس وقت ساتھ نہ ہوتے تو ہماری حکومت نہیں ٹکتی اور جو میں نے عوام کے فیصلے کے لئے ان سے لوگ محروم ہو جاتے، ایسے میں حکومت کی اسکیموں کے مستفیدین کو ان سن کا احسان ماننا چاہئے جنہوں نے حکومت بچائی۔'

وزیر اعلی نے کہا 'ہم لوگوں میں آخری وقت تک اتحاد رہے گا۔ سب مل کر میدان میں اتریں گے تو مشن 156-میں کامیاب ہوں گے۔ میرا خیال ہے کہ عوام میں حکومت مخالف کوئی لہر نہیں ہے۔ وزیر اعلی کو بھلا آدمی کہتے ہیں کہ وہ سب کا خیال رکھتا ہے۔ میں ہمیشہ خدمت کی سیاست کرتا ہوں اور یہ سب سے بڑی خدمت ہوتی ہے۔گاندھی جی نے کہا تھا کہ سیاست تعمیری ہونی چاہئے، میری سیاست تعمیری کاموں کی ہے۔ سیاست یا کوئی کام کرا دل لگا کر کرناچاہئے، پاگل پن کی حد تک کوئی کام نہیں کر و تو کامیاب نہیں ہو سکتے، اس لئے پاگل بننا پڑتا ہے۔'

انہوں نے کہاملک میں جو مہنگائی،بے روزگاری،تناؤ،تشددکا جو ماحول بنا ہوا ہے، وہ فکر کا موضوع ہے اور آج مبارک دن پر بھی بولنا پڑتا ہے، ان مسئلوں پر دھیان جانا چاہئے اور سب کو مرکز اور ریاستی حکومت کو مل کر ان مسئلوں کو کیسے حل کیا جا سکتا ہے، اس پر سوچنا ہوگا۔ انہوں نے کہ ہم وطنوں کو سبق لینا چاہئے کانگریسی لیڈر راہل گاندھی نے اتنی مشکل یاترا کیوں کی، دباؤ پڑے گا تو مرکزی حکومت کا دھیان اس کی طرف مرکوز ہوگا۔ رائٹ ٹو ہیلتھ بل کے سوال پر وزیر اعلی نے کہا 'نجی سیکٹر سے مل کر ہی سروس کا عہد پورا کر سکتے ہیں اور حکومت ان کے خلاف نہیں،ان کے واجب مشوروں کو بھی قبول کئے جائیں گے۔ ہم چاہیں گے کہ سب مل کر کام کرے تبھی یونیورسل ہیلتھ کا خواب سچ ہوگا۔ قانون بننا ایک بات ہے اور اس کا لاگو ہونا دوسری بات ہے، زراعت کے تین کالے قانون لائے گئے تھے جو لاگو نہیں کر پائے۔ وقار کا سوال نہیں ہونا چائے کہ بل لائے اور تھوپ دے۔

یہ بھی پڑھیں: Chief Minister Ashok Gehlot:راجستھان نوجوانوں کو نجی اور سرکاری شعبوں میں روزگار فراہم کرنے والی ملک کی سرکردہ ریاست

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details