حال ہی میں کانگریس اقلیتی مورچہ کے قومی صدر کے طور پر مقرر کئے گئے عمران پرتاب گڑھی سے راجستھان مسلم پریشد تنظیم کے ذمہ داروں نے ملاقات کرکے راجستھان میں مسلمانوں کے مسائل پر تفصیل سے بات کی۔
مشلم پریشد تنظیم راجستھان کے مطالبات اپنے مطالبات کو لے کر عمران پرتاب گڑھی کو ایک میمورنڈم بھی تنظیم کی جانب سے دیا گیا، اس میمونڈم میں یہ کہا گیا کہ 95 فیصد سے زیادہ ووٹ کانگریس پارٹی کو اقلیتوں کی جانب سے دئیے جاتے ہیں، کانگریس پارٹی کے ہر پروگرام، احتجاجی مظاہروں میں اقلیتی طبقہ کے لوگ کافی زیادہ شرکت کرتے ہیں، موجودہ وقت میں راجستھان میں کانگریس حکومت ہے وہ بھی اقلیتوں کی وجہ سے ہی ہے، اس لیے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کی طرح مسلمانوں کو بھی پانچ فیصد ریزرویشن دیا جائے۔
راجستھان میں مدرسہ پیرا ٹیچرس گزشتہ ایک لمبے عرصے سے حکومت سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہم لوگوں کو مستقل کیا جائے لیکن ابھی تک ان تمام لوگوں کے مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پٖڑھیں: 'الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن' میں چھاپے ماری کی بات بے بنیاد: مولانا نجیب الحسن
یونانی ڈاکٹروں کے لئے ویکینسی نکالی جائے، مسلم اکثریتی علاقوں میں یونانی کالج کھولے جائیں، بجٹ 2013 کے مطابق اقلیتی ہوسٹل کھولے جائیں، اسکولوں اور کالجوں کو لے کر مسلسل مہم چلائی جا رہی ہے ان کی جانب بھی توجہ دی جائے، سنسکرت یونیورسٹی کی طرز پر اردو یونیورسٹی بھی راجستھان میں کھولی جائے۔
راجستھان میں اربوں روپیے کی وقف جائیدادوں میں خردبرد ہو رہی ہے اس کے لیے سو کروڑ روپیے کا بجٹ دیا جائے، جس سے وہ صحیح ہو سکے، وہی وزارت میں ووٹ کے مطابق وزیروں کی تعداد بھی بڑھائی جائے۔