سچن پائلٹ کی برطرفی کے بعد وزیراعلی اشوک گہلوت نے سچن پائلٹ پر حکومت گرانے کے لیے 20 کروڑ کی سودے بازی کرنے کا الزام لگایا تھا۔ سچن پائلٹ نے طویل خاموشی کے بعد جب یہ کہا کہ وہ بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) میں نہیں جائیں گے تو یہ قیاس لگائے جانے لگے کہ ان کی کانگریس میں واپسی ہوسکتی ہے۔
سچن پائلٹ کو کانگریس اعلی کمان نے جے پور واپس آنے کے لیے کہا تھا لیکن وہ نہیں آئے۔ حکومت گرانے میں پائلٹ کا کردار سامنے آنے کے بعد ان کے خلاف کانگریس رہنماؤں میں کافی ناراضگی ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ پائلٹ واپس آئیں کیونکہ ان کے آنے کے بعد گروپ بندی میں پھر سے اضافہ ہوسکتا ہے۔
پائلٹ سمیت ان کے 19 حامی اراکین اسمبلی کے قانون ساز پارٹی کی میٹنگ میں نہ آنے کے سبب وہپ کی خلاف ورزی کرنے کا نوٹس جاری کیا جاسکتا ہے۔
اس معاملے پر کانگریس کے کچھ رہنماؤں کا ماننا ہے کہ وہپ کی خلا ورزی کرنے پر پائلٹ کی رکنیت جاسکتی ہے۔ وہپ کی خلاف ورزی کرنے کے معاملے میں بی جے پی رہنما بھی پائلٹ کے حق میں آئے ہیں اور کہا ہے کہ میٹنگ اسمبلی سے باہر ہونے کے سبب وہپ کا معاملہ نہیں بنتا۔ دوسری جانب حکومت گرانے کی سازش کی خبروں کے درمیان ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں کانگریس کے اراکین اسمبلی کو ٹھہرایا گیا ہے۔ اور مزید کچھ دن یہ حالت برقرار رہ سکتی ہے۔خبریں ہیں کہ پائلٹ کے حامی اراکین اسمبلی کو ہریانہ کے ایک ریسارٹ میں ٹھہرایا گیا ہے لیکن ان کی اطلاع ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں۔