اردو

urdu

By

Published : Jul 11, 2020, 8:51 PM IST

ETV Bharat / state

راجستھان کے سیاسی واقعات: کب کیا ہوا

راجیہ سبھا انتخابات سے قبل راجستھان میں اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت سے متعلق پیدا ہونے والے مبینہ سیاسی بحران کا جن ایک بار پھر سامنے آگیا ہے۔

راجستھان کے سیاسی واقعات: کب کیا ہوا
راجستھان کے سیاسی واقعات: کب کیا ہوا

اس کا آغاز جمعہ کو اس وقت ہوا جب بی جے پی نے اسمبلی میں خصوصی اختیارات کی خلاف ورزی کی تجویز پیش کی۔

شام کو ایس او جی - اے ٹی ایس نے اس معاملے میں تفتیش کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کی اور ملزمین کو تحویل میں لینے کی کارروائی شروع کی۔

اس کے بعد راجستھان میں حکومت کو گرانے کی مبینہ سازش پر ایک بار پھر سیاست شروع ہوگئی ہے۔ آئیے! ہم آپ کو بتاتے ہیں کیا ہے پورا معاملہ؟

بی جے پی نے خصوصی اختیارات کی خلاف ورزی کی تجویز دائر کی

جمعہ کی سہ پہر کو اچانک اپوزیشن رہنما سمیت بی جے پی کے دیگر رہنما اسمبلی پہنچ گئے اور انہوں نے راجیہ سبھا انتخابات کے دوران رہنماؤں کی خرید و فروخت کے الزامات پر وزیر اعلی اشوک گہلوت کے خلاف خصوصی اختیارات کی خلاف ورزی کی تجویز پیش کی۔

کانگریس کی ایس او جی کو لیٹر لکھنے کی تیاری

حکومت کے چیف وہپ مہیش جوشی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے بی جے پی کے اس قدم کو بوکھلاہٹ قرار دیا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ کانگریس کی جانب سے اراکین کی خرید و فروخت معاملے میں دی گئی شکایت پر آگے کی کارروئی کے لیے لیٹر لکھیں گے۔

جمعہ کو ایس او جی نے ایف آئی آر درج کی

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایس او جی اور اے ٹی ایس، اے ڈی جی اشوک کمار راٹھوڑ نے بتایا کہ اس معاملے میں دو موبائل نمبر کو سرویلنس میں ڈالا گیا تھا جس کی بنیاد پر جانچ کو آگے بڑھاتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ انہوں نے اس بات کو قبول کیا کہ دونوں موبائل نمبر سے پیسوں کے لین دین اور عہدہ دینے کے حقائق سامنے آئے ہیں۔

ایس او جی وزیر اعلی کا بیان درج کرے گی

ایس او جی اور اے ٹی ایس اے ڈی جی اشوک کمار راٹھوڑ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وزیر اعلی اشوک گہلوت سمیت وزراء اور اراکین اسمبلی کے بیانات بھی قلمبند کیے جائیں گے۔

کانگریس کے 26 ارکان اسمبلی نے مشترکہ بیان جاری کیا

اس معاملے میں ایف آئی درج ہونے کے بعد دیر رات کانگریس نے اپنے 26 اراکین اسمبلی کا ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں بی جے پی پر اراکین کی خرید و فروخت اور حکومت گرانے کی سازش کے الزامات لگائے۔ اس مشترکہ بیان کے نوٹ پر چیف وہپ اور ڈپٹی چیف وہپ کے دستخط بھی تھے۔

ایف آئی آر کی کاپی باہر آئی

ہفتے کی صبح معاملہ مزید بڑھ گیا اور ایس او جی - اے ٹی ایس کے ذریعہ دائر ٹائپنگز کی ایک کاپی میڈیا کے سامنے آئی۔ اس کاپی میں واقعہ سے متعلق بہت سے حقائق سامنے آئے۔ اس میں مبینہ طور پر 25-25 کروڑ روپے میں اراکین اسمبلی کی خریداری کا ایک حصہ بھی شامل ہے جو سرویلنس میں شامل موبائل نمبروں پر ہونے والی گفتگو پر مبنی ہے۔

ایکشن کا آغاز ہفتے کی صبح ہوا

ہفتے کی صبح ایس او جی نے کارروائی کرتے ہوئے ادے پور سے اشوک سنگھ چوہان اور اجمیر کے بیاور سے بھارت بھائی نام کے دو ملزمین کو حراست میں لیا، دونوں ملزمین کا بیک گراؤنڈ بی جے پی سے بتایا جارہا ہے جن سے جے پور میں واقع ایس او جی، اے ٹی ایس دفتر پر پوچھ گچھ کی جائے گی۔

ایس او جی نے وزیر اعلی اور نائب وزیر اعلی کو خط لکھا

اس معاملے میں جانچ کو آگے بڑھانے کے لیے ایس او جی نے وزیر اعلی اور نائب وزیر اعلی کو خط لکھ کر وقت مانگا ہے۔ ایس او جی، اے ٹی ایس کے اے ڈی جی نے بتایا کہ ان سے بیان درج کرنے کے لیے وقت مانگا گیا ہے۔

وزیر اعلی اشوک گہلوت کی پریس کانفرنس

اشوک گہلوت نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یہ مستحکم ہے اور 5 سال چلے گی، ہم آئندہ انتخابات جیتنے کی تیاری بھی کررہے ہیں۔

وزیر اعلی نے کہا کہ جس وقت راجستھان حکومت کے کورونا مینجمنٹ کی چرچا پورے ملک میں ہورہی ہے، ایسے وقت میں حکومت گرانے کی سازش کی جارہی ہے، انہوں نے اعتراف کیا کہ ایس او جی کی جانب سے انہیں بھی نوٹس بھیجی گئی ہے تاکہ بیان درج کیا جاسکے۔

اے سی بی نے ایف آئی آر درج کرائی

اراکین کی خرید و فروخت معاملے میں ایس او جی کے بعد اب اے سی بی نے بھی مقدمہ درج کر لیا ہے، اس معاملے میں آزاد اراکین اسمبلی، سریش ٹونک، خوش ویر سنگھ اور اوم پرکاش ہڈلا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، اے سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں اراکین اسمبلی خرید و فروخت کے لیے کروڑوں روپے لے کر پہنچے تھے۔

اس معاملے پر سیاسی رد عمل

مہیش جوشی، چیف وہپ

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران چیف وہپ مہیش جوشی نے کہا کہ ہم جو الزامات لگائے تھے وہ ایس او جی کی جانچ میں صاف ہو گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ پورے معاملے میں سچائی عوام کے سامنے آنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ اگر اس معاملے میں ایس او جی مجھ سے پوچھ گچھ کریں گی تو میں جواب دوں گا۔

ستیش پونیا۔ ریاستی صدر، بی جے پی، راجستھان

ستیش پونیا نے اس پورے معاملے کو حکومت کا پالیٹیکل پروپیگنڈہ قرار دیا۔ پونیا نے کہا کہ بی جے پی کے اراکین اس معاملے کے واقعات سے ڈرنے والے نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب کچھ بے بنیاد اور غیر معقول ہے۔ گہلوت حکومت اپنی کمزوری کو ہمارے سر ڈالنا چاہتی ہے۔

مہیندر چودھری، ڈپٹی چیف وہپ

راجستھان کے ڈپٹی چیف وہپ نے کہا کہ بی جے پی حکومت کانگریس کو غیر مستحکم بنانے کی کوشش کررہی ہے، لیکن اس میں بی جے پی کو کبھی کامیابی نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایس او جی جانچ میں یہ بھی واضح ہوگیا ہے کہ کانگریس کے اراکین کو خریدنے کی کوشش کی گئی تھی۔

راجیش راٹھور، اپوزیشن لیڈر

وہیں اپوزیشن لیڈر راجیش راٹھور نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلی گہلوت نے کانگریس اعلی کمان کی نظروں میں خود کو اچھا مینجر اور نائب وزیر اعلی کو خطرناک بتانے کے لیے یہ اسکرپٹ لکھی ہے۔ راٹھور نے کہا کہ ہمیں اندیشہ اور پختہ یقین بھی ہے کہ حکومت کے اشارے پر بی جے پی کے تمام اراکین اور نمائندوں کے فون ٹیپ کرنے کا کام بھی حکومت کررہی ہے۔

گجندر سنگھ شیخاوت، مرکزی وزیر

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر گجندر سنگھ شیخاوت نے اراکین کی خرید و فروخت کو من گھڑت کہانی بتایا۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان میں انتخابات کے وقت جس طرح کے حالات پیدا ہوئے، تبھی میں نے کہا تھا کہ یہ ایسی فلم ہے جس کے اسکرپٹ رائٹر ، پروڈیوسر ، ہدایتکار اور اداکار سب ایک ہی شخص ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details