وقفہ صفر میں اٹھے اس معاملہ پرپارلیمانی امور کے وزیرشانتی دھاریوال نے بیان دیا۔
مسٹر دھاریوال نے ممبر اسمبلی چندر کانت میکھوال کے ذریعہ اٹھائی گئی بات پر کہا کہ جہاں حادثہ ہوا وہ پل اتنا تنگ نہیں ہے کہ صرف ایک ہی گاڑی نکل سکے، وہ بھی وہاں سے سیکڑوں بار نکلے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وہ سڑک کس کی حکومت میں بنی تھی۔اتنا کہتے ہی اپوزیشن کے ممبر کھڑے ہو گئے اور اس پر احتجاج کرتے ہوئے زور زور سے بولنے لگے،جس سے ایوان میں ہنگامہ ہونے لگا،اس کےبعد اپوزیشن ممبران ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
اس سے قبل مسٹر دھاریوال نے بتایا کہ حادثہ میں 24 افراد کی جانیں گئیں اور پانچ زخمی ہو ئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ ہر ایک ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو دو لاکھ روپے اور زخمیوں کو 40 ہزار روپئے دئے جا رہے ہیں۔حکومت متاثرین کے بچوں کی تعلیم کا انتطام کر رہی ہے۔انھوں نے بتایا کہ اس معاملہ میں لکھیری میں بس مالک کے خلاف رپورٹ درج کرکے تحقیق شروع کردی گئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بس کو ندی سے نکالنے کے بعد اس کا ایکسل ٹوٹا پایا گیا ہے اور پہلی نظر میں حادثہ کی وجہ یہی ایکسل لگ رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس طرح کا حادثہ دوبارہ نہ ہو اس کے لئے کوشش کی جا ئے گی۔
اس معاملہ کو وقفہ صفر میں اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر راجندر سنگھ راٹھور اور ممبر اسمبلی چندر کانت میکھوال وغیرہ نے اٹھایا تھا۔