جے پور: مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کی ذیلی تنظیموں یا ملحقہ اداروں یا طلبہ ونگ پر پانچ سال کی مدت کے لیے فوری طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔ معلومات کے مطابق پی ایف آئی کے علاوہ ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن (آر آئی ایف)، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امام کونسل (اے آئی آئی سی)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آر او)، نیشنل ویمن فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا فاؤنڈیشن اور ری ہیب فاؤنڈیشن جیسی تنظیموں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ Muslim Organisations Give Mixed Reactions to Ban on PFI
مرکزی حکومت کی پابندی کا اجمیر درگاہ دیوان نے خیر مقدم کیا ہے۔ خواجہ درگاہ کے دیوان سید زین العابدین نے پی ایف آئی پر پابندی کو دیر آید درست آید قرار دیا ہے۔ انہوں نے پی ایف آئی پر پابندی کو قابل ستائش بتاتے ہوئے خوش آئند قدم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ' پی ایف آئی پر بہت پہلے پابندی لگا دی جانی چاہیے تھی۔ PFI کی طرف سے 5 برس پہلے ملک کے خلاف جو سازشیں رچی جا رہی تھیں ان پر اسی وقت کارروائی ہونی چاہیے تھی، لیکن حکومت نے اس کی مکمل چھان بین کے بعد کارروائی کی ہے، جس سے پی ایف آئی کے پاس کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اس کے علاوہ مذہبی گرو سید نصیر الدین چشتی نے حکومت ہند کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل بھی حکومت سے اپیل کی گئی تھی کہ اگر تنظیم کے خلاف ثبوت ہیں تو اس پر پابندی لگائی جائے۔ یہ پابندی ان لوگوں کے لیے سبق ہے جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ کیونکہ ملکی سلامتی سے بڑھ کر کوئی چیز اہم نہیں۔ انہوں نے نوجوانوں بالخصوص ملک کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ حکومت ہند کے اس فیصلے کو مثبت طریقے سے لیں۔ یہ ملک کے مفاد میں بہت ضروری تھا۔ حکومت ہند کے اس فیصلے کی حمایت کریں اور مستقبل میں بھی اگر کوئی ایسی تنظیمیں پائی جاتی ہیں جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔