کورونا وائرس کے انفیکش پر قدغن لگانے کے لیے پورے ملک میں 23 مارچ کو لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا، لاک ڈاؤن کے آغاز میں کسی نے یہ سوچا بھی نہیں تھا جب تک لاک ڈاؤن ختم ہوگا تب تک ان کے کام کاج بالکل ختم ہوکر رہ جائیں گے۔
لاک ڈاؤن سے قبل کئی چھوٹے بڑے کاروباریوں نے اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے مقصد سے بینکوں سے قرض لیا تھا لیکن لاک ڈاؤن کے سبب ان کا کاروبار فروغ پانے کے بجائے بالکل ہی ختم ہوکر رہ گیا ہے۔
لاکھوں کی کاروں میں فروخت ہورہا ہے پچاس روپئے کا سامان راجستھان کے دارالحکومت جئے پور میں اکثر کاروباری اب سڑکوں پر ماسک اور سینیٹائزر فروخت کررہے ہیں، یہ افراد یہاں روزانہ اپنی لگژری گاڑیوں میں ماسک اور سینیٹائزر لے کر آتے ہیں اور سڑک پر سے گذرنے والوں کو فروخت کررہے ہیں۔
شہر کے کالاواڑ روڈ پر ایسے لوگ کثرت سے دیکھے جاسکتے ہیں، حالانکہ زیادہ تر لوگ شرم کے سبب کیمرے پر آنے سے گریز کرتے نظر آئے لیکن ان کی مشکلات کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے۔
ایک وقت میں یہ لوگ ان لگژری کاروں کا استعمال سیر و تفریح کے لیے کیا کرتے تھے لیکن اب حالات کی مجبوری نے انھیں اب اپنی گاڑیوں کے ذریعہ ماسک اور سینیٹائزر فروخت کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
جو افراد کیمرے کے سامنے آئے ہیں ان میں سے سبھی کا یہی کہنا ہے کہ انھیں اپنے اہلخانہ کی کفالت کرنی ہے اور روزی روٹی کا مسلۂ درپیش ہونے کے سبب وہ سڑک پر کھڑے ہوکر ماسک اور سینیٹائزر کے ساتھ ساتھ دیگر اشیأ بھی فروخت کررہے ہیں۔
ایوینٹ و تقریبات کا کام کرنے والے ایک شخص نے بتایا کہ وہ گزشتہ 10 برسوں سے ایوینٹ کا کام کرتے آرہے ہیں لیکن عالمی وبأ کورونا وائرس کے سبب نافذ کردہ لاک ڈاؤن کے بعد انھیں ماسک اور سینیٹائزر فروخت کرنا پڑرہا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ان پر 20 لاکھ کا قرض ہے اور ابھی کوئی گاہک نہیں آرہا ہے اس لیے موجودہ حالات میں اپنی بیوی بچوں کی کفالت کے لیے وہ یہ کام کررہے ہیں اور اس میں انھیں کوئی شرم یا جھجک محسوس نہیں ہورہی ہے۔
واضح رہے کہ جئےپور میں بڑی تعداد میں لوگ اسی طرح سے سڑکوں پر کھڑے ہوکر ماسک اور سینیٹائزر فروخت کررہے ہیں۔