ملک میں ان دنوں پہلو خان کیس پر مسلسل باتیں کی جا رہی ہیں، پہلو خان کا قتل سرخیوں میں رہا، پہلو خان کے قتل میں چھ ملزم کے خلاف کیس چل رہا تھا، جس کے بعد کورٹ نے اس کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے تمام چھ ملزمین کو صرف اس لیے باعزت بری کر دیا کیوں کہ ان کے خلاف ثبوت ناکافی تھے۔
پہلو خان کے قتل پر ملک کی عام عوام اور نامور شخصیات اپنی رائے رکھ رہے ہیں۔ اسی درمیان درگاہ اجمیر شریف کے خادم سید سرور چشتی بھی پہلو خان کیس پر بات کرتے ہیں، اپنی رائے رکھتے ہیں جو ان کا دستوری حق ہے۔ ان کی یہ ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹز پر خوب وائیرل ہورہی ہے۔
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔ کچھ لوگ ایک طرف سید سرور چشتی کے ساتھ کھڑے ہیں وہیں دوسری طرف ان کے بیان کی مذمت بھی کی جا رہی ہے۔
سید سرور چشتی کا بیان سماجی رابطے کی ویب سائٹز پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔ لوگوں کا ان پر الزام ہے کہ ان کا یہ بیان معاشرے میں غلط پیغام دے گا۔ اس سے پرامن ماحول بگڑ سکتا ہے۔
اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے سید سرور چشتی نے کہا: 'اگر میں نے مسلمانوں پر ہو رہے مظالم پر آواز اٹھائی ہے تو کیا غلط کیا ہے؟ آج ملک میں مسجدیں شہید کی جا رہی ہیں، مسلمانوں کو پریشان کیا جا رہا ہے، مودی حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس کی بات کرتی ہے لیکن مسلمانوں کا اس میں کوئی وکاس نہیں ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کے میرا بیان اس سچ پر مبنی ہے جو آج مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے'۔
سید سرور چشتی کا یہ بھی کہنا ہے: 'ملک میں بہت سے ہندو سیکولر موجود ہیں جو وقتا فوقتا ملک میں ہونے والے جبر کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں، جس کی وہ بے حد تعریف کرتے ہیں'۔
چشتی نے مزید کہا: 'اگر کوئی جرم ہوا تو اس کے خلاف آواز اٹھانا غلط نہیں ہے، جبکہ ملک میں بہت سی تنظیمیں ایسی ہیں جو فرقہ واریت کے لئے خطرہ ہیں، یہ اشارہ انہوں نے دائیں بازو کی شدت پسند ہندو تنظیموں کی طرف کیا ہے'۔