ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی اور یہ مطالبہ کیا گیا کہ جو زرعی قوانین کسانوں کی مخالفت میں لائے گئے ہیں، ان کو جلد واپس لیا جائے۔
سیٹو تنظیم کے ریاستی صدر رویندر شکلا نے بتایا کہ آج کسانوں کی جانب سے جو احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا ہے اس کو 120 روز مکمل ہو چکے ہیں، اس لیے آج بھارت بند کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد میں آج ہم احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔
جے پور میں بھارت بند کا اثر نہیں انہوں نے کہا کہ آج بڑے بڑے گھرانوں کو اور زیادہ امیر بنانے کے لیے جس طرح سے یہ تین زرعی قوانین لائے گئے ہیں وہ صحیح نہیں، وہیں کسی طرح سے ماحول خراب نہ ہوں اس لیے پولیس کی تعیناتی کی گئی ہے۔
کسان تنظیموں کی جانب سے آج 26 مارچ جمعہ کے روز بھارت بند کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن بھارت بند کر راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں کوئی بھی اثر نظر نہیں آیا۔
یہاں پر روز مرہ کی طرح ہی دکانیں کھلی ہیں اور بازاروں میں رونق نظر آرہی ہے۔ تاہم مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے دارالحکومت جے پور کے شہید سمارک پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، یہاں پر صبح 11 بجے سے دھرنا بھی دیا گیا۔
واضح رہے کہ زرعی قوانین کی مخالفت میں کسانوں کے بھارت بند کا صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس دوران ملک کے کئی حصوں میں ریل، نقل و حمل متاثر ہونے کا امکان ہے۔ ساتھ ہی اس کا اثر بازار پر بھی پڑسکتا ہے۔
کسان تنظیموں نے تینوں زرعی قوانین کی مخالفت میں بھارت بند کا اعلان کیا ہے حالانکہ پانچ انتخابی ریاستوں میں یہ بند نہیں ہوگا۔
وہیں پنجاب کے کئی مقامات پر کسان ریلوے ٹریک پر بیٹھ گئے جس کے سبب شمالی ریلوے کو 31 گاڑیوں کو روکنا پڑا ہے اور دہلی کی جانب سے آنے والی چار شتابدی گاڑیوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔