کوٹا:راجستھان کے کوٹا میں کوچنگ کے ایک طالب علم کی خودکشی کا نوٹس لیتے ہوئے ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے ضلع انتظامیہ سے حقائق پر مبنی رپورٹ طلب کی ہے۔ کوٹا میں ایک کوچنگ طالب علم کی خودکشی کی شائع شدہ خبر کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے کمیشن کے چیئرمین جسٹس جی کے ویاس نے ہر کوچنگ سینٹر میں طلبہ کی تعداد، کوچنگ میں باقاعدہ پڑھائی کے لیے کسی بھی قسم کے امتیاز کا نوٹس لیا۔ سینٹرز، طلباء کی رہائش گاہ، کوچنگ کے انتظامات، کوچنگ سینٹرز میں وصول کی جانے والی فیس، فیس سے متعلق سرکلر کے بارے میں حقائق پر مبنی رپورٹ بھیجنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ ویاس نے کہا کہ کوٹا شہر میں بہت سے کوچنگ سنٹر ہیں جہاں ریاست اور ریاست سے باہر کے طلباء مسابقتی امتحانات میں شرکت کے لیے باقاعدگی سے تیاری کرتے ہیں، بہت سے ہونہار طلباء خودکشی کر لیتے ہیں جو کہ قابل غور سوال ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لیے اچھا ماحول ہونا ضروری ہے لیکن پچھلے کئی سالوں سے دیکھا جا رہا ہے کہ امتحانات میں شرکت کے لیے کوچنگ سینٹرز جانے والے طلبا مایوسی کا شکار ہیں، وہیں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مایوس ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔ طلباء کی حفاظت اور کوچنگ سینٹرز میں ان کے ساتھ ہونے والے رویے کو روکنا ضروری ہے، کیونکہ اس کا براہ راست تعلق انسانی حقوق سے ہے۔
کوٹا میں گزشتہ برسوں میں مسلسل یہاں کوچنگ کے لیے آنے والے طالب علموں کی خودکشی کے واقعات ہوتے رہے ہیں اور گزشتہ سال 13 دسمبر کو اسی کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے دو طالب علموں سمیت خودکشی کے واقعے کے تین دن بعد کوٹا کے بعد کے مہاویر نگر کے ایک ہاسٹل میں جے ای ای کی کوچنگ کرنے والے اتر پردیش کے بلند شہر سے تعلق رکھنے والے کوچنگ کے طالب علم علی راجہ کی خودکشی کے واقعے سے ایسا لگتا ہے کہ ضلع انتظامیہ کی کوششوں کے باوجود کوٹا کے کوچنگ انسٹی ٹیوٹ اپنے طلبہ کی کوچنگ کی طرف توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ وہ پوری طرح سے لاپرواہ ہیں کیونکہ علی راجہ، جے ای ای کوچنگ کا طالب علم جس نے پھانسی لگا کر خودکشی کر لی، گزشتہ تقریباً چھ ماہ سے کوٹا کے ایک پرائیویٹ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ میں کوچنگ کر رہا تھا اور مہاویر نگر کے ایک ہوسٹل میں کرایہ پر رہ رہا تھا۔ لیکن یہ طالب علم گزشتہ ایک ماہ سے کوچنگ کے لیے انسٹی ٹیوٹ نہیں جا رہا تھا، اس دوران کوچنگ انسٹی ٹیوٹ نے ایک بار بھی اس طالب علم سے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی اس طالب علم کے گھر والوں کو کوئی اطلاع دی۔