اس پورے معاملے کو لیکر ای ٹی وی بھارت نے کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن رگھوویر مینا سے خاص گفتگو کی۔ اس دوران مینا نے کہا کہ، ' جو کام سچن پائلٹ کو شروع میں کرنا چاہیئے تھا، وہ اب کرنے کا انہیں خیال آیا ہے۔'
مینا نے کہا کہ، ' سچن پائلٹ نے پہلے بی جے پی کا اور بعد میں بی جے پی کی برسراقتدار ہریانہ حکومت کا سہارا لیا۔ اس کے بجائے انہیں اے آئی سی سی دفتر جاکر اپنا احتجاج درج کرانا چاہیئے تھا، لیکن انہوں نے غلط فہمی میں رہ کر شروعات ہی غلط کر دی۔'
مینا نے کہا کہ، ' سچن نے کانگریس میں رہ کر جو کمایا تھا وہ ایک جھٹکے میں ہی سب کچھ کھو دیا، لیکن ابھی بھی وقت ہے انہیں کانگریس کے اعلیٰ کمان سے مل کر معافی مانگ کر یہ تسلیم کرلیں کہ ان سے بھول ہوئی ہے، تو اعلیٰ کمان انہیں معاف کر سکتی ہیں، کیونکہ ابھی بھی وقت ہے اور ان کے لیے اعلیٰ کمان نے دروازے بند نہیں کیے ہیں۔'
وہیں مینا نے کل سوریہ گڑھ میں ہوئی اراکین اسمبلی کی میٹنگ میں باغی اراکین اسمبلی کے خلاف اراکین اسمبلی کے ذریعے کارروائی کو لیکر اٹھی مانگ پر کہا کہ اراکین اسمبلی کا ماننا ہے کہ ان کی ہی وجہ سے گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ وقت سے وہ اپنے اسمبلی حلقوں میں نہیں ہیں اور ہوٹلوں میں ہیں، جس کے سبب عوام کے کام رکے ہوئے ہیں۔ ایسے میں کارکنان اور عوام کی جانب سے اراکین اسمبلی نے باغی اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا، لیکن وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بڑے دل کے ساتھ کہا کہ سیاست میں دل پر پتھر بھی رکھنا پڑتا ہے، جو بڑی بات ہے۔'