یوپی حکومت کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے کانگریس کی طرف سے بھیجی گئی تقریباً ایک ہزار بسیں اترپردیش کی سرحد پر کھڑی ہوئی ہیں جس کے بعد یوپی حکومت اور کانگریس کے رہنماؤں کے مابین تنازع شروع ہو گیا ہے۔
'یوپی افسران کے خلاف پولیس مقدمہ درج کرنے کا حق ہے' غور طلب ہے کہ یوپی کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم ڈپارٹمنٹ) نے پرینکا گاندھی کے ذاتی سکریٹری کو بسیں بھیجنے کے لئے خط لکھا تھا لیکن جب کانگریس کی بسیں یوپی سرحد پر پہنچیں تو یوپی حکومت ان کے لئے اجازت نہیں دے رہی۔ جس پر کانگریس کی جانب سے یوپی حکومت کے عہدیداروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لئے بات چیت جاری ہے اور کانگریس ہائی کمان کے حکم پر یہ کیس درج کیا جاسکتا ہے۔
ریاست کے وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر سبھاش گرگ کے مطابق کانگریس کو یوپی کے افسران کے خلاف پولیس مقدمہ درج کرنے کا حق ہے، کیونکہ یوپی حکومت کے اے سی ایس ہوم کے ذریعہ پرینکا گاندھی کے نجی سکریٹری کو ایک خط لکھا گیا۔ اس میں یہ کہا گیا کہ یوپی حکومت نے بسوں کے لئے اجازت دے دی ہے لیکن اس کے بعد بھی بسوں کی اجازت نہیں ملی۔ جب کہ ہم نے بہت ساری بسیں جمع کیں ہیں، ہمارے پاس بسوں کے ڈرائیور اور کنڈیکٹر ہیں۔ خط کے بعد بھی حکومت نے بسوں کی اجازت نہیں دی۔ یہی وجہ ہے کہ یوپی حکومت کا یہ معاملہ مقدمہ درج کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی یہ کہا گیا کہ یوپی حکومت نے غلط خط جاری کرکے لوگوں کو غلط معلومات دے کر غلط کام کیا ہے۔ جہاں تک پرینکا گاندھی کی بھرت پور آنے کی بات کا تعلق ہے تو انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ لیکن میڈیا کے توسط سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ پرینکا گاندھی آرہی ہیں۔