اجمیر:اتر پردیش کے شہر بنارس کی گیانواپی مسجد کے احاطہ کی ویڈیو گرافی کے دوران ہندو فریق کی جانب سے شیولنگ پائے جانے کے دعوے کے بعد اب ہندو شدت پسند تنظیم 'ہندو مہارانا پرتاپ سینا' کے کارکنوں نے اجمیر شریف درگاہ میں بھی شیولنگ ہونے کا دعوی کیا ہے۔ اس متنازع دعوے کے بعد اجمیر درگاہ کے عدیداران نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ Ajmer Sharif Dargah is a Shiv Temple Claims Maharana Pratap Sena
راجستھان کی ہندو تنظیم 'مہارانا پرتاپ سینا' کے قومی صدر راجیہ وردھن سنگھ پرمار نے راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور مرکزی حکومت کو خط لکھ کر دعویٰ کیا ہے کہ خواجہ غریب نوازؒ کی درگاہ کے احاطہ میں شیولنگ موجود ہے، لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ اس کی تحقیقات کرائیں۔
مذکورہ تنظیم کی جانب سے اس دعوی کیے جانے بعد اجمیر میں تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ درگاہ کے خدام سمیت عہدیداروں نے اس حوالے سے احتجاج درج کرایا ہے۔
درگاہ کے خادمین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے بیانات سے ملک و دنیا میں پھیلے خواجہ صاحب کے عقیدت مندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدیوں سے تمام مذاہب کے لوگ خواجہ غریب نوازؒ کے مزار پر آتے ہیں۔ ملک کے وزیر اعظم، صدر اور مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی جانب سے چادریں پیش کی جاتیں ہیں۔
گیانواپی،تاج محل، قطب مینار کے بعد اب خواجہ غریب نوازؒ کی درگاہ کے احاطہ میں ہند تنظیم کی جانب سے ہندو مندر کی علامت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ دہلی میں مہارانا پرتاپ سینا کے صدر راج وردھن سنگھ پرمار نے یہ معاملہ اٹھا کر ایک نئے تنازع کو ہوا دی ہے۔
عالمی شہرت یافتہ صوفی بزرگ خواجہ معین الدین حسن چشتیؒ کی درگاہ کے بارے میں دیے گئے بیان کے بعد اجمیر پولیس اور انتظامیہ حرکت میں آگئی ہے۔ اے ڈی ایم سٹی بھاونا گرگ اور ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ویبھو شرما نے درگاہ پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس میں درگاہ میں تنازع کے حوالے سے خادمین کی تنظیم انجمن کمیٹی کے صدر اور سکریٹری کے بیانات سامنے آئے ہیں۔
کمیٹی کے صدر سید معین چشتیؒ نے بتایا کہ یہ ملک صوفیاء کرام کا ملک ہے۔ خواجہ غریب نوازؒ کی درگاہ کے بارے میں پھیلائی جانے والی باتوں سے خواجہ غریب نواز کے کروڑوں عقیدت مندوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
اس درگاہ پر کسی ایک مذہب سے وابستہ افراد نہیں متعدد مذاہب کے لوگ مل کر حاضری دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ غریب نواز کی درگاہ پر مسلم طبقہ کے لوگ آتے ہیں، لیکن اس سے زیادہ 60 سے 70 فیصد ہندو درگاہ پر حاضری دینے آتے ہیں۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ درگاہ پر حاضری سے ان کی تمام پریشانیاں دور ہو جاتی ہیں۔ ایسے بیانات سے ان کے ایمان و عقیدے کو ٹھیس پہنچی ہے۔
سید معین چشتی نامی عقیدت مند نے کہا کہ خواجہ صاحب کے مزار پر ہر دور اور ہرزمانے میں حکمراں یہاں آتے رہے ہیں،اور اپنی عقیدت کا اظہار کرتے رہتے ہیں، اور درگاہ پر چادریں پیش کرتے ہیں۔