جے پور:ریاست راجستھان اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کامیابی ملی ہے، یہ بحث بھی شروع ہو گئی ہے کہ اگر بی جے پی کی حکومت بنتی ہے تو وزیر اعلیٰ کون بنے گا؟ جس طرح سے وسندھرا راجے سندھیا ووٹنگ کے بعد سے سرگرم نظر آرہی ہیں، انہوں نے ووٹوں کی گنتی سے قبل کی دیر رات تک میٹنگ کی۔ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ ان کی طرف سے وزیراعلیٰ کی سیٹ پر دعویدار ہونے کا پیغام دینے کی ایک کوشش ہے۔ اگر راجستھان میں بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو وسندھرا راجے سندھیا وزیر اعلیٰ ہوں گی یا بی جے پی کسی نئے چہرے کو متعارف کرائے گی؟ یہ بحث اس لیے بھی ہو رہی ہے کہ بی جے پی نے عوام میں نہ صرف سی ایم کا نام ظاہر کرنے سے گریز کیا بلکہ کئی اہم لیڈران اور ایم پیز کو بھی انتخابی میدان میں اتارا۔ راجستھان میں بی جے پی کا سب سے بڑا اور مقبول چہرہ رہنے والی وسندھرا راجے سندھیا کا گراف بھی گر گیا ہے۔ ایسے میں یہ سوال بھی درست ہے کہ کیا راجستھان میں وسندھرا راجے کو وزیر اعلیٰ کا تاج پہنایا جائے گا یا پارٹی کسی نئے چہرے پر داؤ لگائے گی؟
یہ بھی پڑھیں:
حیدرآباد کی نو سیٹوں پر مجلس اتحاد المسلمین کی صورت حال
وزیر اعلیٰ کے لیے بالک ناتھ کا نام بھی آگے ہے
تیجارا اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار بالک ناتھ بھی رکن پارلیمنٹ ہیں۔ راجستھان میں کانگریس کے اشوک گہلوت کے بعد بالک ناتھ وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے دوسرے سب سے مقبول چہرے کے طور پر ابھرے ہیں۔ ایگزٹ پول میں 10 فیصد لوگوں نے بالک ناتھ کو سی ایم کے عہدے کے لیے اپنی پہلی پسند کے طور پر نامزد کیا تھا۔ اس ایگزٹ پول کے مطابق، بالک ناتھ بی جے پی کی طرف سے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے سب سے مقبول چہرہ ہیں۔
راجستھان کے الور سے ممبر آف پارلیمنٹ بالک ناتھ کا تعلق اسی ناتھ فرقہ سے ہے۔ جس سے یوپی کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ تعلق رکھتے ہیں۔ بالک ناتھ روہتک کے بابا مست ناتھ مٹھ کے مہنت ہیں۔ ناتھ فرقہ کی روایت میں گورکھپور کو قومی صدر اور روہتک گدی کو قومی نائب صدر کا درجہ حاصل ہے۔ اس طرح ناتھ فرقہ کے موجودہ نظام میں بالک ناتھ یوگی آدتیہ ناتھ کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں اور انہیں راجستھان کا یوگی بھی کہا جاتا ہے۔