ریاست راجستھان کے اجمیر شہر کی کھاری کوئی مسجد کے کرایہ دار کے ذریعے دکان درست کرانے کے معاملے میں کچھ لوگوں نے ہندو۔ مسلم رنگ دینے کی کوشش کی۔
70 سال قدیم مسجد کے کرائے دار اوم پرکاش نے مسجد کمیٹی سے اجازت ملنے کے بعد اپنی دکان کی مرمت کا کام شروع کرایا تھا۔ مسجد کے اندر دکان کا ایک حصہ بھی تھا جسے اوم پرکاش نے درست کروایا۔
کچھ افراد کو یہ بات ناگوار گزری اور مسجد کے باہر دکانداروں کو لے کر مظاہرہ کرنے لگے۔ جہاں انہوں نے مذہبی نعرے لگاتے ہوئے اس پورے معاملے کو ہندو مسلم رنگ دینے کی کوشش بھی کی۔
اعتراض کرنے والے لوگوں نے مسجد میں گھس کر عبادت پر پابندی لگانے اور مسجد کو بند کر دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ موقع واردات پر پہنچی پولیس نے سوشل ڈسٹنسنگ کی کھلے عام دھجیاں اڑا کر احتجاج کر رہے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی۔
کھاری کوئی مسجد کے تمام کرایہ دار غیر مسلم ہیں۔ انہیں میں سے اوم پرکاش بھی شامل ہیں راجستھان وقف بورڈ کے چیرمین کھانو خان بدھوالی کے مطابق اوم پرکاش نے اس کی دکان کی مرمت کی اجازت طلب کی تھی۔ اس کی دکان کے اندرونی حصّے کی دیوار اور مسجد کی دیوار ایک ہونے کی وجہ سے اسے درست کروایا گیا۔ گزشتہ شب کچھ شرارتی طبقہ ہندومسلم رنگ دینے کی کوشش میں تھے لیکن پولیس نے موقع پر پہنچ کے ان کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔