جماعت اسلامی ہند راجستھان کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر اقبال صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران لو جہاد قانون کے موضوع پر کہا کہ ایک ایسے قانون پر بحث چل رہی ہے جس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔
جہاد لفظ کوبدنام کرنے کی کوشش: جماعت اسلامی ہند ڈاکٹر اقبال صدیقی نے کہا کہ لو جہاد نام کی کوئی بھی چیز نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جہاد لفظ کو بد نام کرنے کی سازش کی جارہی ہے جو کہ اسلامی اصطلاح ہے اور اس الفاظ کا ایک خاص معنیٰ ہوتا ہے، اس کو لو کے ساتھ میں جوڑ کر کر اس الفاظ کی اہمیت کو کم کیا جا رہا ہے ایک طرح سے اس الفاظ کی توہین کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر اقبال صدیقی کا کہنا ہے کہ اسلام میں جہاد فی سبیل اللہ کے ساتھ مشروط ہے اگر وہ اللہ کی راہ میں جہاد ہے تو وہ جہاد ہے ورنہ نہیں ہے۔
انہوں نے جہاد کے معنی کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جہاد کا معنیٰ کسی مقصد کے لیے اپنی پوری کوشش کرنا کہ اس کے بعد کوشش کا کوئی امکان نہ رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہاں پر کسی طرح سے بھی یہ مناسب نہیں ہے کہ جہاد کے ساتھ اس لفظ (لو) کو جوڑا جائے۔
ڈاکٹر اقبال صدیقی کا کہنا ہے کی ووٹ حاصل کرنے کی یہ ایک طرح سے سیاست ہے سیاست کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ ہندوؤں کو یہ بتایا جائے گا کہ مسلمان تمہارے لئے خطرہ ہیں اور ہم اس خطرے سے تم لوگوں کو بچا رہے ہیں۔
وہیں جماعت اسلامی ہند کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا کہ اگر راجستان میں کسی طرح سے کوئی بھی قانون لو جہاد کو لے کر لایا جاتا ہے یا پھر کسی طرح کا کوئی شور بھی سنائی دیتا ہے تو ہم اس کی مخالفت کریں گے۔