اردو

urdu

ETV Bharat / state

اجمیر درگاہ میں پھول پیش کرنے پر عائد کردہ پابندی کو ہٹانے کا مطالبہ

ریاست راجستھان کے صوفی شہر اجمیر میں واقع خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ درگاہ کے گدی نشین ایس ایف حسن چشی نے گہلوت حکومت کو خط لکھ کر دربار میں پھر سے پھول اور صوفیانہ قوالی کو شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اجمیر درگاہ میں پھول پیش کرنے پر عائد کردہ پابندی کو ہٹانے کا مطالبہ

By

Published : Oct 3, 2020, 4:05 PM IST

اجمیر شریف درگاہ سے مسلسل ریاستی حکومت اور وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ پھول پیش کرنے اور صوفیانہ قوالی پر عائد کردہ پابندی کو ہٹایا جائے۔ اس سلسلے میں ایک بار پھر حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی درگاہ کے گدی نشین ایس ایف حسن چشتی نے وزیر اعلی اشوک گہلوت کو خط لکھ کر تمام لوگوں کی عقیدت سے آگاہ کراتے ہوئے دربار میں پھول اور صوفیانہ قوالی دوبارہ شروع کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اجمیر درگاہ میں پھول پیش کرنے پر عائد کردہ پابندی کو ہٹانے کا مطالبہ
درگاہ کے گدی نشین ایس ایف حسن چشتی نے کہا کہ 7 ستمبر سے خواجہ معین الدین چشتی درگاہ کو عقیدت مندوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے درگاہ میں پھول پیش کرنے اور قوالی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔لہذا میں نے ریاستی حکومت کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ وقت رہتے ہوئے ان پابندیوں کو ہٹادیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ درگاہ میں پھول فروخت کرنے والے چھوٹے کاروباریوں کا گزر بسر اسی پر منحصر ہے اور ایسے میں کورونا کی وجہ سے پھول پیش کرنے پر پابندی عائد کرنے کی وجہ سے ان کی معاشی زندگی بہت متاثر ہورہی ہے، جس کی وجہ سے یہ چھوٹے دوکاندار کافی پریشان ہیں۔اس لیے ان پر عائد کردہ پابندی کو ہٹانا بے حد ضروری ہے ورنہ ان دوکاندار کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

واضح رہے کہ کورونا گائیڈ لائن کے تحت اجمیر درگاہ میں پھول پیش کیے جانے پر ریاست راجستھان حکومت کی جانب سے پابندی ہے، یہی وجہ ہے کہ تمام مذہب کے زائرین اپنی منت اور عقیدت کے مطابق پھول چادر پیش نہیں کر پا رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کا دل غمزدہ ہے۔

درگاہ میں پھول، چادر، پگڑیاں، دھاگا اور دستار کا کاروبار مسلم دکانداروں کے علاوہ زیادہ تر غیر مسلم خاندان کرتے ہیں, ان سب کی روزی اور روزگار کا واحد ذریعہ درگاہ ہی ہے، ایسے میں اب ان کی مالی حالات بہت خراب ہے اور انہیں روزی روٹی کے لئے بہت جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details