راجستھان میں گزشتہ کچھ دنوں سے جاری سیاسی رسہ کشی میں کانگریس اور بی جے پی دونوں جماعتوں کے رہنما پریس کانفرنسوں کے ذریعے بیانات دے رہے ہیں، اسی ضمن میں کانگریس کے رہنما اور سابق مرکزی وزیر اجے ماکن نے موجودہ مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیکھاوت کو برخاست کرنے کی بات کہی ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ 17 جولائی کو جب راجستھان ایس او جی کی ٹیم مانیسر پہنچی تو ہریانہ پولیس نے اراکین اسمبلی کو بھاگنے کا موقع دیا اور ایس او جی کو اندر جانے سے روک دیا گیا، اس واقعے میں بی جے پی کا کوئی کردار نہیں ہے تو پھر باغی ایم ایل اے صرف بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں ہی کیوں پناہ لے رہے ہیں، بی جے پی کی ہریانہ حکومت نے کانگریس کے اراکین اسمبلی کو چور دروازے سے بھگانے کا کام کیا تاکہ تحقیقات نہ ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آڈیو میں ایم ایل اے کی آواز نہیں ہے تو پھر وہ آواز کے نمونے کیوں نہیں دے رہے ہیں۔ ماکن نے گجیندر سنگھ شیکھاوت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ گجیندر سنگھ شیکھاوت کو استعفیٰ دینا چاہئے تاکہ ایس او جی کی تحقیقات میں کوئی پریشانی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیکھاوت کو بھی اپنی آواز کا نمونہ دینا چاہئے، گجندر سنگھ تحقیقات سے کیوں خوفزدہ ہیں، مرکزی حکومت سی بی آئی کو دھمکی دے رہی ہے اور ایس او جی کی تحقیقات کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ماکن نے کہا کہ اگر خرید و فروخت کے عمل میں بی جے پی کا کوئی کردار نہیں ہے تو پھر مرکزی حکومت ای ڈی اور انکم ٹیکس کا کیوں دباؤ ڈال رہی ہے، مرکزی وزیر گجندر سنگھ آواز کا نمونہ دینے سے کیوں ڈرتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ ان کی آواز آڈیو میں ہے۔
اجے ماکن نے کہا کہ اے سی بی کی ایف آئی آر نے راجستھان حکومت گرانے کی سازش کو بے نقاب کردیا ہے، بی جے پی عوامی رائے کو اغوا کرنے کی سازش کر رہی ہے اور اب اس مکروہ سازش کا انکشاف ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر گجندر سنگھ شیکھاوت کو فوری طور پر برخاست کیا جانا چاہیے، راجستھان کے 8 کروڑ عوام اس سازش کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ مانیسر کے ہوٹل میں جس طرح سے کانگریس کے ممبران اسمبلی کو ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے گیسٹ ہاؤس میں رکھا گیا ہے، یہ خود ہی بی جے پی کے گٹھ جوڑ کو ثابت کرتا ہے، ہریانہ کی کھٹر حکومت نے راجستھان کانگریس کے ایم ایل اے کو کافی زیادہ سیکیورٹی میں رکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ اس سازش کا اصلی سردار بی جے پی ہے۔