ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں نشاط خاتون نے کہا کہ کافی جدوجہد کرنے کے بعد میں قانون بنتے ہیں، کافی محنت کی جاتی ہے، کافی ثبوت سامنے رکھے جاتے ہیں اور بتایا جاتا ہے متعدد خواتین کے ساتھ میں ظلم اور زیادتی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین طلاق قانون کے بننے کے بعد میں بھی ہماری خواتین پریشان نظر آ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون تو بن ہی جاتے ہیں لیکن قانون کے رکھوالوں کی جب تک سمجھ صحیح نہیں بنے گی، تب تک خواتین کو انصاف نہیں مل سکے گا۔ تین طلاق قانون کو ابھی تک جو قانون کے رکھوالے ہیں وہ سمجھ نہیں سکے ہیں۔
تین طلاق کے معاملوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ جب سے یہ تین طلاق قانون آیا ہے تب سے راجستھان میںتین طلاق معاملوں میں 82 فیصد کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون سے قبل کافی طلاق کے معاملے سامنے آیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر راجستھان کی بات کی جائے تو اب تک راجستان میں 14 تین طلاق کے معاملے درج ہوئے ہیں۔