آپریشن بلیو اسٹار کا آغاز تین جون سنہ 1984 کو ہوا اور اور 6 جون کو سِکھ رہنما جرنیل سنگھ بھنڈرا والا کی موت کے بعد یہ ختم ہوا تھا۔ پہلے بھنڈرا والا اور وزیراعظم اندرا گاندھی کے درمیان اچھے تعلقات ہوا کرتے تھے تاہم وقت کے ساتھ وہ بدل گئے اور انہوں نے ایک علیحدہ ریاست کا مطالبہ کر دیا۔ بھنڈرا والا کئی برسوں سے تحریک چلا رہے تھے اور آخری ایام میں انہوں نے 'گولڈن ٹیمپل' میں پناہ لے رکھی تھی۔ ان کے ساتھ ان کے مسلح حامی بھی بڑی تعداد میں گولڈن ٹیمپل میں موجود تھے اس لیے فوج کو ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا۔ بھارتی فوجیوں نے اس کے لیے توپ اور ٹینکوں کا استعمال کیا جس میں کافی جانیں تلف ہوئی تھیں۔ Operation Blue Star
چند روز کی کارروائی میں جرنیل سنگھ بھنڈرا والا اور ان کے متعدد ساتھی مارے گئے۔ سرکاری طور پر اس میں 400 سِکھوں اور 83 فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی جاتی ہے تاہم سکھ یہ تعداد ہزاروں میں بتاتے ہیں۔ اگرچہ گولڈن ٹیمپل کو کچھ خاص نقصان نہیں پہنچا لیکن اکال تخت اور اس سے ملحق عمارتوں کو بھاری اسلحوں سے نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نشان آج بھی موجود ہیں۔ Operation Blue Star cost Indira Gandhi dearly