پلوامہ (جموں و کشمیر) :عزائم پختہ ہوں تو انسان اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے میں پیچھے نہیں ہٹتا، کیونکہ اپنی منزل کو پانا ہی ایک حوصلہ مند انسان کی نشانی ہوتی ہے۔ وادی کشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ کے پر آشوب دور میں جہاں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ درج ہوتا گیا وہیں نوجوانوں کی ایک خاص تعداد مختلف جرائم، تشدد کا شکار ہوئی تاہم امید کا دامن تھامے جنوبی کشمیر کے ترال علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان سہیل وانی نے انجینئرنگ کے بعد ہوٹل انڈسٹری کو اپنا روزگار بنایا، اور آج یہ نوجوان نہ صرف خود کے لیے بلکہ اپنے ساتھ ساتھ تیس بے افراد کو روزگار فراہم کر رہا ہے۔
سہیل وانی نے دراصل بیرونی ریاست انجینئرنگ کے بعد کشمیر کا رخ کیا تو یہاں نوجوان نسل کو بے روزگاری کا رونا رو کر دیکھ اس نے خودروزگار یونٹ شروع کرکے نئی مثال قائم کرنے کی تھان لی۔ سہیل وانی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ اس نے ہوٹل انڈسٹری میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا اور ایک نیے تجربے کو ذہن میں رکھا کہ ہوٹل انڈسٹری میں بہتر کھانے کے علاوہ کشمیری روایات اور کلچر کو فروغ دینے کی بھی کوشش کی جائے گی اور یکجا (یعنی ایک ساتھ) نام سے ریسٹورنٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔