پلوامہ:جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں محکمہ جل شکتی نے آستاں پورہ پاہو علاقے میں ایک واٹر فلٹریشن بلانٹ اور واٹر سپلائی اسکیم پر تعمیری کام شروع کیا ہے جس پر مقامی باشندوں کا اعتراض ہے کہ ’’اگر واٹر فلٹریشن پلانٹ کا پانی دوسرے علاقوں میں سپلائی کیا جائے گا تو محکمہ جل شکتی کو چاہئے تھا کہ اُسی علاقے میں فلٹریشن پلانٹ تعمیر کرے۔‘‘ محکمۂ جل شکتی، ضلع انتظامیہ کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ضلع پلوامہ کے آستاں پورہ، پاہو علاقے کے باشندوں نے کہا کہ علاقے میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کے سبب لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ لوگوں کو از خود پمپ نصب کرکے نالے کا پانی استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔
Filtration Plant Astan Pora Pulwama: فلٹریشن پلانٹ کا پانی کس علاقے کو سپلائی ہوگا؟
ضلع پلوامہ کے آستاں پورہ پاہو علاقے میں زیر تعمیر واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تعمیر کے حوالہ سے مقامی باشندوں نے سخت تشویش کا اظہار کیا جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ فلٹریشن پلانٹ کا پانی مقامی آبادی کے بجائے دوسرے علاقوں کو سپلائی کیا جائے گا۔ Drinking Water Scarcity Astan Pora Pulwama
مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ پینے کے صاف پانی کی قلت کے پیش نظر محکمہ جل شکتی نے یہاں ایک واٹر فلٹریشن پلانٹ قائم کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تعمیر سے کافی خوشی حاصل ہوئی تھی تاہم، لوگوں کے مطابق، فلٹریشن پلانٹ کا پانی آستاں پورہ کے بجائے دیگر علاقوں کو سپلائی کیا جائے گا جس سے لوگوں میں کافی غصہ پایا جا رہا ہے۔ مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’بیک ٹو ولیج پروگرام میں ہم نے پانی کی قلت کے مسئلہ کو حکام کی نوٹس میں لایا جس کے بعد محکمہ جل شکتی نے علاقے میں واٹر سپلائی اسکیم تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تاہم کہا جا رہا ہے اس اسکیم کا پانی دوسرے علاقے کو دیا جائے۔‘‘
- مزید پڑھیں:Water Scarcity in Pathan Pulwama پتھن علاقے میں پینے کے پانی کی قلت، لوگوں کو مشکلات کا سامنا
انہوں نے اس ضمن میں حکام سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے مسئلہ صاف کرنے اور عوام کو اس ضمن میں وضاحت کرنے کی تلقین کی ہے۔ ادھر، اس ضمن میں محکمہ جل شکتی کے افسران نے کہا کہ ابھی تک یہ اسکیم مکمل نہیں ہوئی ہے۔ اسکیم مکمل ہو جانے کے بعد ہی مقامی علاقہ کو پانی سپلائی کیا جائے گا اور جو جو علاقے ڈی پی آر میں شامل ہونگے ان ہی علاقوں کو اس اسیکم کے تحت پانی سپلائی کیا جائے گا۔ تاہم حکام نے ڈی پی آر میں درج علاقوں کا نام نہیں لیا۔