وادی میں 30 برسوں کا ریکارڈ توڑنے والی سردی اور بجلی کی آنکھ مچولی نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
اگرچہ لوگ خود کو گرم رکھنے کے لیے کانگڑی کا استعمال کرتے ہیں. وہیں اس دور جدید میں لوگ بجلی پر چلنے والے ہیٹر استعمال کر رہے ہیں جن کا بجلی کے بغیر چلنا ناممکن ہے۔
ضلع پلوامہ کی ہی بات کریں، یہاں ہر روز بجلی کی کٹوتی کی وجہ سے عوام پریشان ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے چار ریسیونگ اسٹیشنس بنائے گئے ہیں۔ لیکن کسی ایک اسٹیشن پر بھی بجلی بحال نہیں کی گئی۔
بجلی کی آنکھ مچولی، عوام پریشان چار اسٹیشنس میں سے دو رسیوِنگ سٹیشنز پر کام مکمل ہوا ہے۔ لیکن ابھی بجلی کی بحالی یقینی بنانا باقی ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں بجلی فیس میں کمی ہونی چاہیے کیونکہ سرما کے دوران بجلی کٹوتی میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس حوالے سے محکمہ بجلی ایگزیکٹو انجینئر نذیر احمد ملک نے بات کرتے ہوئے کہا کہ موسم سرما میں اوور لوڈنگ کی وجہ سے بجلی کی کٹوتی میں اضافہ ہوتا ہے۔ وہیں اگر دیکھا جائے گرمی کے دنوں میں اوورلوڈنگ نہیں ہوتی، اسلیے کرایا برابر رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ڈی ڈی سی چیئرپرسن کے اتنخاب پر سیاسی سرگرمیاں تیز
ضلع میں تعمیر ہو رہے بجلی کے ریسیونگ اسٹیشنز کے حوالے سے ایگزیکٹو انجینئر ایس ٹی ڈی عبد الرشید نے کہا کہ ضلع پلوامہ کے لاسی پورہ میں 160 میگاواٹ صلاحیت پاور پراجیکٹ کو مارچ تک مکمل کیا جائے گا۔ اس گریڈ اسٹیشن سے ضلع پلوامہ اور ضلع شوپیان کو بجلی فراہم کی جائے گی اور اس سے دونوں اضلاع میں بجلی میں بہتری آئی گی۔