ضلع پلوامہ سے تقریبا دس کلومیٹر کی مضافات پر واقع زڈورہ نامی گاؤں کے لوگوں کو صاف پانی حاصل کرنے کے لیے کئی کلومیٹر سفر کرنا پڑتا ہے۔ اگرچہ اس کے ملحقہ دیہات میں ایک واٹر ٹینکی کئی برس قبل تعمیر کی گئی ہے جہاں سے کئی علاقوں کو پینے کا پانی سپلائی کیا جا رہا ہے، تاہم کئی برس گزر جانے کے بعد بھی اس واٹر ٹینکی میں فلٹریشن پلانٹ نہیں بنایا گیا جس کی وجہ ان لوگوں کو آلودہ پانی سپلائی کیا جاتا ہے، جو پینے کے قابل ہی نہیں ہے اور اس پانی سے علاقہ میں بیماریوں کے پھوٹ پڑنے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ ان محلقہ دیہاتوں میں ندی سے پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔
اگرچہ ان محلقہ دیہاتوں کے لوگوں نے کئی بار محکمہ جل شکتی سے اپیل کی کہ وہاں ایک فلٹریشن پلانٹ قائم کیا جائے تاہم محکمہ آج تک صرف وعدے کیے اور زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں کیا گیا۔
پلوامہ کے زڈورہ (zadoora) نامی گاؤں میں ایک چشمہ ہے جہاں سے علاقہ کے لوگ صاف پانی حاصل کرتے ہیں۔ یہاں محکمہ جل شکتی کو واٹر ریزرویشن تعمیر کرنے کے لیے زمین بھی دی گئی تھی جس میں واٹر فلٹرشن پلانٹ لگانے کی کوئی ضرورت بھی نہیں تھی، تاہم کئی برس گزر جانے کے باوجود اس کو تعمیر نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے متعلقہ ابادی پینے کے صاف پانی سے اج بھی محروم ہے۔
اس حوالے سے بشیر احمد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علاقے میں آلودہ پانی سپلائی کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے علاقہ میں بیماریاں پھوٹ پڑنے کا حطرہ لاحق ہوا ہے۔