پلوامہ (جموں و کشمیر):قدرتی حسن سے مالا مال ترال علاقے کو جنوبی کشمیر میں ایک خاص مقام حاصل ہے تاہم کشمیر کے نامساعد حالات کے دوران اس علاقے میں ترقی کی رفتار کافی سست رہی اور یہی وجہ ہے کہ یہ علاقہ قدرتی طور خوبصورت ہونے کے باوجود پسماندگی کی داستان خود بیان کر رہا ہے۔ ترال علاقے میں جہاں گزشتہ تین برسوں کے دوران اہم شاہراہوں کی تعمیر و تجدید اور میکڈمائزیشن کے بعد عوامی شکایات کا حجم کم ہو گیا تاہم اس کے باوجود ترال علاقے میں اب بھی کئی دیہات میں بنیادی سہولیات کی فراہمی نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے مقامی آبادی کو گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔
جہاں ترال کے کئی علاقوں میں سڑکوں کی خستہ حالی عوام کے لیے پریشانی کا موجب بنی ہوئی ہے وہیں متعدد دیہی علاقوں میں رابطہ پل کی عدم دستیابی عوام کے لیے درد سر بنی ہوئی ہے۔ ترال کے سیموہ، بالا کی آبادی کے مطابق گاؤں میں ایک رابطہ پل کی عدم دستیابی پچھلے تیس برسوں سے آبادی کے لیے وبال جان بنا ہوا ہے جبکہ تاریخی اہمیت کے حامل گھپ کرال کی آبادی کا کہنا ہے کہ انتہائی اہمیت کے حامل اس چھوٹے سے گاؤں کو سرکار نے نظر انداز کیا ہے کیونکہ اس گاؤں میں آج بھی سڑکیں خستہ ہیں اور آبادی کو عبور و مرور میں دقتوں کا سامنا ہے۔ نالہ نارستان، پر بنگہ ڈار کے نزدیک پل نہ ہونے سے لوگ جدید دور میں بھی بیرون دنیا سے کٹے ہوئے ہیں کیونکہ روزانہ انہیں نالے کو پار کرنا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ’’الیکشن کے وقت لوگوں سے ووٹ لینے کے لیے سبھی پارٹیاں یہاں بار بار آتی ہیں، وعدے کیے جاتے ہیں، لیکن بعد میں سیاسی رہنما ایسے غائب ہوتے ہیں جیسے ’گدھے کے سر سے سینگ‘۔‘‘