جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں واقع قصبہ پانپور میں رواں سال زعفران کی کھیتی کے لیے مزدوروں کے بجائے ٹیلرس اور ٹریکٹرس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ اس وقت پانپور میں زعفران کی کھیتی کی کھدائی کا سیزن اپنے جوبن پر ہے اور ان دنوں مزدوروں کی قطاریں کھیتوں میں کام کرتے ہوئے نظر آتے تھے لیکن اس بار مزدوروں کی جگہ ٹیلرس اور ٹریکٹرس ہی کھیتوں میں کام کرتے نظر آرہے ہیں۔
مقامی زمینداروں کا کہنا ہے کہ اس بار کوروناوائرس کی وجہ سے غیر ریاستی مزدور وادی میں نہیں آ سکے، جس کی وجہ سے اس بار انہیں مزدوروں کی جگہ پر ٹیلرس اور ٹریکٹرس سے اپنے کھیتوں میں کام کروانا پڑا ہے۔
زمینداروں نے کہا ہے کہ اگرچہ ٹِیلروں اور ٹریکٹروں سے انہیں زمین کو قابل فصل بنانے میں بالکل کم وقت لگا ہے تاہم ٹِیلروں اور ٹریکٹروں سے ان کے کھیتوں میں نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹِیلروں اور ٹریکٹروں سے ان کے کھیتوں میں موجود بیج کو نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھیت میں سے کئی جگہوں پر ٹیلروں اور ٹریکٹروں کی وجہ سے بیج باہر نکلا ہے یا تو بیج کے ٹکڑے ہو گئے ہیں۔
مزکورہ زمینداروں نے کہا کہ ٹیلروں اور ٹریکٹروں کے مقابلے میں مزدوروں کا کام کرنا زعفرآن کی زیادہ اور بہترین پیداوار کے لیے بہت ہی موزوں ہے۔