ضلع پلوامہ کے ترال قصبہ میں بجلی، پانی، صحت عامہ اور موبائل نیٹ ورک سمیت دیگر بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کے سبب لوگوں نے انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ جنوبی کشمیر کا سب ضلع ترال علاقہ آج بھی زبوں حالی اور پسماندگی کی مثال پیش کررہا ہے جہاں آج بھی لوگوں کو بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی شکایات ہیں اور اس پر طرہ یہ کہ حکام علاقے میں پسماندگی کو دور کرنے کے لیے اب تک ایک مکمل ماسٹر پلان مرتب کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے انتظامیہ پر ’’تاریخی اہمیت کے حامل قصبہ ترال کو نظر انداز‘‘ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا: ’’علاقے میں ترقی نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ ترال میں بجلی، سڑک رابطہ اور مواصلاتی نظام کی غیر تسلی بخش سہولیات عوام کے لیے سوہان روح بنی ہوئی ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’شکایات لیکر جب ہم کسی افسر کے پاس جاتے ہیں تو ہمیں یہ کہہ کر نظر انداز کیا جاتا ہے کہ ’حالات الیکشن کے بعد ٹھیک ہوجائیں گے‘ لیکن تب تک ہم کہاں جائیں!‘‘
صورتحال صرف ترال ٹاؤن میں ہی مایوس کن نہیں بلکہ درجنوں دیہاتوں میں آج کے دور میں بھی مواصلاتی نظام موجود نہیں ہے۔ بارہ گام، ترال کے شہریوں نے اس حوالے سے کئی بار احتجاج بھی کیے تاہم ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا۔
مقامی باشندوں نے بتایا کہ مواصلاتی نظام کی ابتر حالت کے سبب وہ آن لائن کلاسز سے استفادہ کرنے سے قاصر رہے۔