پلوامہ: جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے بونرہ علاقے میں قائم انڈین انسٹیٹیوٹ آف انٹیگریٹڈ میڈیسن کے فارم میں آج کل مقامی لوگ گلاب کا پھول چننے میں مصروف ہیں۔ یہ کام صبح پانچ بجے سے شروع کیا جاتا ہے اور ان کو کاٹنے کا کام نو بجے تک انجام دیا جاتا ہے۔ کشمیر میں تین اقسام کے گلابوں کے پھولوں سے تیل حاصل ہوتا ہے۔ کشمیری گلاب اور دمس گلاب کے علاوہ بلگیریا گلاب کی کاشت کی جاتی ہے۔ ان تینوں اقسام کے گلابوں کی کاشت کے لیے وادی کشمیر کا موسم بہتر مانا جاتا ہے۔
گلاب سے حاصل ہونے والے تیل کو پرفیوم اور فارماسوٹیکل انڈسٹری کےاستعمال میں لایا جاتا ہے۔ گلاب سے نکلنے والا تیل کافی مہنگا ہوتا ہے۔ ضلع پلوامہ جموں و کشمیر کا واحد ضلع ہے، جو گلاب کے تیل کو مختلف ممالک میں برآمد کرتا ہے۔ گلاب سے تیل اور عرق دونوں چیزیں حاصل کی جاتی ہے۔
اس فارم میں سو سے زائد مزدور اپنا روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ گلاب کے ساتھ ساتھ لیونڈر کے علاوہ دیگر میڈیسنل پلانٹس کی کاشت بھی کی جاتی ہے۔ 30 کونٹل گلاب کے پھولوں سے ایک لیٹر تیل اور ایک لیٹر عرق نکلتا ہے۔ اس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں کافی مانگ رہتی ہے۔ انڈین انسٹیٹیوٹ آف انٹیگریٹڈ میڈیسن کے ماہرین کا کہنا ہے کیا ایروما مشن کے تحت کسانوں کو ان فصلوں کی طرف راغب کیا جا رہا ہے اور آنے والے وقت میں کسان بھی اس فصل کو اگا کر فائدہ حاصل کر سکیں گے۔