نیشنل کانفرنس نے جمعہ کو ضلع پلوامہ کے ریسٹ ہاؤس میں پارٹی کارکنان کا اجلاس منعقد کیا جس میں پارٹی کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمنٹ جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے شرکت کی۔
خصوصی حیثیت کی بحالی سے قبل امن قائم نہیں ہو سکتا: حسنین مسعودی اجلاس کے حاشئے پر حسنین مسعودی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’نیشنل کانفرنس سیاسی پارٹی نہیں بلکہ ایک تحریک ہے جو لوگوں کی بہبود کے لیے ہر وقت کام کر رہی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ 5اگست 2019کے فیصلے نہ صرف جموں و کشمیر کے لوگوں بلکہ پورے ملک کے باشندوں کی امیدوں کے برعکس لیے گئے۔
حسنین مسعودی کے مطابق ’’مرکزی سرکار سمیت یو ٹی انتظامیہ یہ تاثر دے رہی ہیں کہ یہاں پوری طرح سے امن و امان کا دور دورہ ہے، جبکہ زمینی صورتحال اسکے بالکل برعکس ہے۔‘‘
ممبر پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ ’’یہاں تب تک پوری طرح امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک کہ جموں و کشمیر کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق فیصلے نہیں لیے جاتے، اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاستی درجہ کی بحالی ہی یہاں کے لوگوں کی اولین خواہش ہے۔‘‘
مزید پڑھیں:مرکزی حکومت کا جموں وکشمیر ترقی رپورٹ حقیقت سے بعید: پی اے جی ڈی
حسنین مسعودی نے مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’جموں وکشمیر کی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد کس طرح کے ترقیاتی کام انجام دئے گئے، کن پروجیکٹس کا افتتاح کیا گیا؟ یہاں جو کچھ بھی تعمیر و ترقی ہوئی وہ دفعہ 370کی منسوخی سے قبل ہی انجام دی جا چکی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ جب تک جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت بحال نہیں کی جائے گی تب تک امن و امان قائم نہیں ہو سکتا۔