جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں محکمہ بجلی کے اعلیٰ افسران کے خلاف چند خواتین نے احتجاج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی اجرتیں واگزار نہیں کی جا رہی ہیں۔ خواتین کے مطابق وہ محکمہ بجلی میں گزشتہ کئی برسوں سے یومیہ اجرت پر کام کر رہی ہیں تاہم ان کی اجرتیں واگزار نہیں کی جا رہی ہیں، جس کے سبب انہیں دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
احتجاج کر رہی خواتین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ محکمہ میں یومیہ اجرت پر کام کر رہے مرد حضرات کی اجرتیں واگزار کی جا رہی ہیں تاہم خواتین کے ساتھ سوتیلی ماں کا سا سلوک کیا جا رہا ہے۔
عالمی یوم خواتین کے موقع پر ضلع پلوامہ میں خواتین کا احتجاج احتجاج کر رہی ایک خاتون نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شوہر محکمہ میں کام کرنے کے دوران ہلاک ہو گئے تھے تاہم اس کے باوجود ان کی بازآبادکاری کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے۔
انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ضلع پلوامہ میں یومیہ اجرت پر کام کر رہی خواتین کی تعداد 21 ہے جن میں سے تین کے شوہر محکمہ میں اپنے فرائض انجام دینے کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ انہوں نے ’اجرتیں واگزار نہ کیے جانے‘ پر محکمہ کے اعلیٰ افسارن کے تئیں ناراضگی کا اظہار کیا۔
اس ضمن میں جب ہم ای ٹی وی بھارت نے محکمہ کے ایس آئی لطیف احمد شاہ سے بات کی تو وہ نمائندے کو اپنے ہمراہ ضلع کے کاک پورہ رسیونگ اسٹیشن لے گئے۔
رسیونگ اسٹیشن میں موجود عملہ سے جب ایس آئی نے خواتین عارضی ملازمین کے بارے میں پوچھ تاچھ کی تو عملہ نے رسیونگ اسٹیشن میں کسی بھی خاتون عارضی ملازم کے کام کرنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہاں کوئی بھی خاتون کام نہیں کر رہی۔‘‘
ایس آئی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے عارضی ملازمین کی جاب پروفائل طلب کی تھی جس میں ایک خاتون کی کاک پورہ رسیونگ اسٹیشن میں تعیانی کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم کاک پورہ سمیت ضلع کے کسی بھی رسیونگ اسٹیشن میں کوئی بھی خاتون عارضی ملازم تعینات نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کے کھمبوں کو نصب کرنے، تاروں کی مرمت سے لیکر رسیونگ اسٹیشن میں ’شفٹ ڈیوٹ‘ کے لیے مردوں کو ہی محکمہ میں تعینات کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بعض خواتین کی تقرری اور تنخواہیں سنہ 2015کے بعد کی دکھائی گئی ہیں، جبکہ ’’سرکار نے 2015میں کابینہ کی منظوری کے بغیر یومیہ اجرت پر کسی بھی عارضی ملازم کی کسی بھی محکمہ میں تعیانی پر پابندی عائد کی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ان وجوہات کی بنا پر ان خواتین عارضی ملازمین کی اجرتیں روکی گئی ہیں۔