اسکول میں دوبارہ تدریسی عمل شروع کرنے پر علاقے کے لوگوں نے انتظامیہ کا شکریہ کیا۔
دراصل اسکول کو دس سال قبل بند کیا گیا تھا کیونکہ یہاں پر کوئی بھی بچہ زیر تعلیم اس وقت نہیں تھا جس کی وجہ سے اسکول کو دوسرے اسکول کے ساتھ کلب کر دیا گیا تھا۔
سرکاری پرائمری اسکول میں 11 سال کے بعد تدریسی عمل آج پھر سے شروع ک اس پرائمری اسکول میں آج 53 بچوں کو داخلہ کرایا گیا۔ اگرچہ یہ بچے پہلے کسی پرائیویٹ ادارے میں زیر تعلیم تھے تاہم ان کے والدین نے وہاں پر ان کا داخلہ کینسل کر کے ان بچوں کا اسے سرکاری سکول میں داخلہ کروایا گیا۔
15 بچوں کو پہلی، دوسری اور تیسری کلاسز کے لیے داخلہ دیا گیا۔ تاہم 38 بچوں کو نرسری، ایل کے جی اور یو کے جی کلاسز میں داخل کروایا گیا ہے۔
اس حوالے سے عبدالاحد ڈار نے بات کرتے ہوئے کہا 11 سال قبل ہمارے اسکول کو پس پشت چھوڑا گیا تھا کیونکہ یہاں پر کوئی بچہ پڑھنے کے لیے ہی نہیں آتا تھا جس کی وجہ سے اسکول بند ہوگیا تھا۔
سرکاری پرائمری اسکول میں 11 سال کے بعد تدریسی عمل آج پھر سے شروع ک وہی انہوں نے کہا کہ اب ہم نے انتظامیہ کے ساتھ مل کر اس اسکول کو دوبارہ شروع کیا ہے اور ہم نے اپنے بچوں کو یہاں داخل کیا ہے۔
انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ اب اسکول کے گرد و نواح میں دیوار بندی ہونی چاہیے اور اب استادوں پر فرض بنتا ہے کہ وہ ہمارے بچوں کو کس طرح پڑھائے تاکہ ہمارے بچے بھی آگے بڑھ سکے۔
اس حوالے سے امینہ نامی خاتون نے بات کرتے ہوئے کہا ہماری مالی حالت اتنی اچھی نہیں تھی کہ ہم اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھائی کرنے کے لیے بھیجے میں نے اپنے دو بچوں کو اسی اسکول میں داخل کروایا ہے مجھے امید ہے کہ یہ استاد ہمارے بچوں کو اچھی طرح پڑھ کے قابل بنائیں گے۔
چیف ایجوکیشن آفیسر پلوامہ سونی سونہم قریشی نے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے کہا کہ اسکول کو دس سال قبل بند کیا گیا تھا کیونکہ یہاں پر کوئی بھی بچہ زیر تعلیم اس وقت نہیں تھا جس کی وجہ سے اسکول کو دوسرے اسکول کے ساتھ کلب کر دیا گیا تھا۔
سرکاری پرائمری اسکول میں 11 سال کے بعد تدریسی عمل آج پھر سے شروع ک انہوں نے کہا ڈائریکٹر اسکولز ایجوکیشن نے ہدایت جاری کی تھی اب استادوں کو بچوں کو سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کروانے کے لیے لانا ہوگا وہی انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی محنت رنگ لائی جس کی وجہ سے آج ہم نے اسکول کو پھر سے ڈی کلب کر دیا وہی انہوں نے کہا کہ آج سے ہی سرکاری سکولوں میں مڈے میل بھی بچوں کو دیا جائےگی۔