جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے دیہی علاقوں کی جامع تعمیر وترقی کے لیے کئی مرکزی اسکیمیں تو لانچ کی ہیں لیکن زمینی سطح پر ان اسکیموں کے اہداف پوری طرح نظر نہیں آ رہے ہیں جسکی وجہ سے عوامی حلقوں میں ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال میں بٹ نور علاقے سے تعلق رکھنے والا رئیس احمد شیخ اپنی زوجہ اور تین بچوں کے ساتھ ایک عارضی شیڈ میں گزشتہ تین برسوں سے رہائش پذیر ہے۔
سردیوں کے ایام میں غریب کنبہ شیڈ میں زندگی گزارنے پر مجبور مرکزی معاونت والی اسکیم PMGSYکے تحت مکان تعمیر کیے جانے کے انتظار میں یہ غریب کنبہ ٹھٹرتی سردی میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے رئیس احمد کی اہلیہ شاہینہ نے بتایا کہ وہ اپنے شوہر اور تین معصوم بچوں کے ساتھ ایک شیڈ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور انہیں ٹھٹرتی سردی کے ان ایام میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
شاہینہ کے مطابق وہ خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں تاہم محکمہ دیہی ترقی انکو آج تک ایک گھر فراہم کرنے میں یکسر ناکام ہوا ہے۔ اسکا کہنا تھا کہ کئی بار متعلقہ حکام اس کے گھر آئے، یقین دہانی بھی کرائی، لیکن اب تک گھر بننے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوا اور اسطرح وہ اس ایک شیڈ میں زندگی کے شب و روز گزرنے پر مجبور ہیں۔
وہیں اس معاملے سے متعلق جب ای ٹی وی بھارت نے بی ڈی او ترال ڈاکٹر پرمروز سے بات کی تو انہوں نے دعویٰ کیا کہ دیہی ترقی محکمے نے ترال میں اب تک درجنوں افراد کو گھر فراہم کیے ہیں اور رئیس احمد شیخ کا نام بھی لسٹ میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ جونہی اس سلسلے میں فنڈز واگزار ہوں گے تو اس کنبے کی مالی معاونت کرنے میں دیر نہیں کیا جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں رئیس احمد اور شاہینہ جیسے سینکڑوں غریب افراد پی ایم جی ایس وائی نامی اسکیم کے تحت مکان تعمیر کیے جانے کے انتظار میں ہیں۔