دو روز قبل میٹرک کے امتحانات نتائج کا اعلان کیا گیا۔میٹرک کے امتحان میں جہاں انیس طلبہ نے صد فیصد نمبرات حاصل کیے وہیں ترال علاقے کے ہاری پاریگام گاؤں سے تعلق رکھنے والی مہروکہ امین نے بھی پانچ سو میں سے پانچ سو نمبرات حاصل کر کے نہ صرف والدین بلکہ اپنے علاقے کا نام روشن کیا ہے۔Mehroka Ameen Secured First Position
دسویں امتحانات میں سو فیصد نمبرات حاصل کرنے والی مہروکہ مہروکہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں کہا کہ امتیازی کامیابی ملنے پر وہ بےحد خوش ہے۔ جس کے لیے وہ اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کی اس کامیابی کے پیچھے ان کے والدین کا بھی اہم رول ہے جنہوں نے ہر قدم پر ہماری رہنمائی یور حوصلہ افزائی کی ہے ۔'' 10th Class Topper From Tral
مہروکہ کے مطابق زیادہ نمبرات کسی کے مستقبل کا تعین نہیں کرتے لیکن طلباء کی محنت اور مستقل جستجو ہی دراصل کامیابی کی کنجی ہے اور ہمیں نمبرات کی طرف توجہ نہیں دینی چاہیے۔10TH Class Topper
مہروکہ کہتی ہے کہ وہ ایک معالج بن کر سماج کی خدمت کرنا چاہتی ہے اور اپنے والدین کے خواب کو پورا کرنا چاہتی ہے۔ اس نے مزید بتایا کہ وہ تین بہنیں ہیں اور انکا کوئی بھائی نہیں ہے لیکن اس سب کے باوجود انہوں نے والد کو بیٹے کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ان کے والد پیشے سے ایک ایس پی او ہے۔
گھر کے محدود مالی مسائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے مہروکہ نے بتایاکہ اسکا والد پولیس محکمے میں سال 1997 سے عارضی بنیادوں پر کام کر رہا ہے جسکو اب تک مستقل نہیں کیا گیا ہے لہذا اسے مستقل کیا جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کو پڑھا سکے۔
مہروکہ نے بتایا کہ آن لان کلاسز کے مقابلے میں آف لائن کلاسز طلبہ کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوتے ہیں تاہم محنت کا کوئی متبادل نہیں ہوتا ہے وہ ہر حال میں کرنا ہی ہوتی ہے۔
مہروکہ کے مطابق سوشل میڈیا کا استعمال اگر مثبت طریقے پر کیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ان کے والد محمد امین نے پیشے سے ایک ایس پی او ہے، انہوں نے بتایا کہ اپنی بیٹی کی کامیابی سے وہ بہت ہی شادمان ہے اور انہیں فخر ہے کہ وہ اسکا والد ہے محمد امین نے بتایا کہ وہ اپنے بچیوں کا مستقبل تابناک بنانا چاہتا ہے تاہم مالی وسعت نہ ہونے سے وہ سخت مشکلات کا شکار ہے۔Mehroka Amin From Pulwama
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ پچھلے چوبیس برسوں سے محکمہ پولیس میں کام کر رہا ہے لیکن ان کی نوکری کو اب تک مستقل نہیں کیا گیا ہے اور اب میں ڈی جی پی اور دیگر حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ میری مستقلی کے بارے میں اقدامات کریں۔
یہ بھی پڑھیں : Pulwama Tops in 10th Class Results: دسویں جماعت کے نتائج، ضلع پلوامہ سرفہرست