پلوامہ:وادیٔ کشمیر صوفی سنتوں اور بزرگوں کی سرزمین ہے جس کی وجہ سے وادیٔ کشمیر کو 'پراء ووار' کا خطاب ملا ہے۔ جہاں ایک جانب ان صوفی سنتوں نے وادیٔ کشمیر میں اسلامی تعلیمات کو عام کیا، وہیں کشمیری زبان کو بھی انہوں نے کافی فروغ دیا جس کی وجہ سے کشمیری زبان سب سے پرانی زبانوں میں شمار کی جاتی ہے۔ Mushaira in Memory of Soch Kral
Mushaira in Memory of Soch Kral: پلوامہ میں صوفی شاعر سوچ کرال کی یاد میں محفلِ مشاعرہ - Poetry Gathering in Pulwama
جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں کافی اینڈ کلام، کشمکش ٹرسٹ پلوامہ اور قلمکار کشمیر کی جانب سے ایک شاندار ’’محفلِ مشاعرہ‘‘ کا انعقاد کیا گیا، جس میں وادی کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے نوجوان قلمکاروں نے کشمیری اور اردو زبان میں اپنے کلام پیش کیے۔ Mushaira in Memory of Soch Kral
کئی صوفیوں نے کشمیر زبان میں اسلامی تعلیمات لوگوں تک پہنچائیں۔ اگرچہ وادی کے اکثر صوفی بزرگ پڑھے لکھے نہیں تھے، تاہم ان کے اندر یہ صلاحیت موجود تھی کہ وہ صوفیانہ طریقے سے اپنی بات لوگوں تک پہنچا سکیں۔ ضلع پلوامہ میں کشمکش ٹرسٹ اور قلمکار کشمیر کی جانب سے محفلِ مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ اس محفل میں ضلع کے اسکولی بچوں کے ساتھ ساتھ ضلع کے ذی عزت شہریوں اور نوجوانوں کی ایک اچھی تعداد نے شرکت کی اور نوجوان قلمکاروں کو سراہا گیا۔ ساتھ ہی کچھ صحافیوں کی ان کے کام کے لیے عزت افزائی بھی کی گئی، جس میں ای ٹی وی بھارت کے پلوامہ نمائندے سید عادل مشتاق کی بھی عزت افزائی کی گئی۔ Pulwama hosts Mehfil e Mushaira in the Memory of Sufi Poet Soch Kral
یہ بھی پڑھیں:
- بارہمولہ میں ادبی مرکز مشاعرہ کا انعقاد
- Mushaira in Pulwama :جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں محفل مشاعرہ کا انعقاد
وادی میں کشمیر بڑے بڑے صوفی بزرگوں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے وقتاً فوقتاً لوگوں کو ادب کی طرف راغب کیا۔ وادیٔ کشمیر میں سو چھ کرال ( soch kral) کا نام بھی ان ہی بڑے صوفی بزرگوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سوچھ کرال نے کشمیر زبان کو فروغ دینے کے لیے بہت کام کیا اور وہ صوفی شاعر تھے۔ سوچھ کرال ایک کشمیری صوفی شاعر اور پیشے کے لحاظ سے ایک کمہار تھے۔ وہ مشہور کشمیری شاعر مومن کے شاگرد تھے۔
سوچھ کرال 1782 میں جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے انتہائی سادہ زندگی گزاری اور روحانیت، توحید اور تصوف کے بارے میں بات کی تھی۔ انہوں نے اپنی شاعری کو لوگوں کے ذہنوں کو منور کرنے کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال کیا۔ ان کا انتقال 29 نومبر 1854 کو پلوامہ کشمیر کے ایک گاؤں میں ہوا۔ -
یہ بھی پڑھیں: - Golden Jubilee Ceremony of Adbi Markaz Kamraz:'مجلسِ نِساء' سے منسوب ادبی مرکز کمراز کی گولڈن جبلی تقریب
اس موقع پر منتظم مصدق ریاض نے اس تقریب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریب کا مقصد اردو اور کشمیری زبانوں کو فروغ دینا تھا اور ضلع پلوامہ کے صوفی شاعر سوچھ کرال کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔ اس سلسلے میں منتظم اور نوجوان قلمکار شاہی شہباز نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد ابھرتے ہوئے شاعروں کو قابل احترام سامعین کے سامنے شاعری میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے اور مختلف اشعار اور شاعرانہ آلات کے بارے میں خیالات کا آزادانہ تبادلہ کرنا ہے۔