اردو

urdu

By

Published : Oct 11, 2020, 6:46 PM IST

ETV Bharat / state

'بیٹیوں کو بھی آگے بڑھنے کا موقع فراہم کریں'

پورے ملک کے ساتھ ساتھ ضلع پلوامہ میں بھی نوزائیدہ بچوں کے عالمی دن کے حوالے سے ایک تقریب منعقد ہوئی۔

ایک تقریب منعقد
ایک تقریب منعقد

پلوامہ میں بچیوں کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریب کا انعقادکیا گیا، یہ تقریب محکمہ سوشل ویلفیئر اور ای سی ڈی ایس نے ضلع پلوامہ کے خواتین کالج میں کیا۔

اس موقع پر محمکہ سوشل ویلفیئر کے افسران کے علاوہ آنگن باڑی ورکرس کے ساتھ ساتھ بچیوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کے دوران نوزائیدہ بچیوں میں محکمہ سوشل ویلفیئر اور ای سی ڈی ایس کی طرف سے بیبی کٹس بھی تقسیم کی گئیں۔ وہی بچیوں کے لیے محکمہ سوشل ویلفیئر نے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کے اشتراک سے کھو کھو کھیل کا بھی انعقاد کیا۔

ایک تقریب منعقد

پروگرام کا مقصد لوگوں میں بیداری پیدا کرنا اور انہیں یہ بتانا کہ لڑکیاں لڑکوں سے کم نہیں ہیں، جیسے لڑکوں کی تعلیم ضروری ہے ویسے ہی لڑکیوں کی تعلیم بھی ضروری ہے۔

تقریب میں حصہ لینے والی ایک خاتون نے بتایا کہ دور جہالت میں لڑکیوں کو زندہ دفنا دیا جاتا تھا وہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو بہت بڑا مقام دیا جس کی وجہ سے انہوں نے کئی اعلی مقام حاصل کیے۔

اگر آج کے دور کی بات کی جائے تو آئے روز ملک میں ایسے واقعات پیش آتے ہیں جن میں ان بیٹیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوتی ہے۔ جس سے دور جہالت کی عکاسی ہوتی ہے۔

خاتون نے کہا کہ مرکزی سرکار کو چاہیے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کے نعرے کو بروئے کار لانے کے لیے ان بیٹیوں کے تحفظ کے حوالے سے بھی کوئی اقدام کرے جس سے بیٹیاں خود کو محفوظ سمجھیں اور آگے بڑھے۔

پروگرام میں شرکت کرنے والی ایک خاتون نے کہا کہ لڑکیاں کسی بھی امتحان میں لڑکوں کی بنسبت سبقت حاصل کر رہی ہیں وہی لڑکیاں بڑے بڑے عہدوں پر بھی رہ کر اپنا کام انجام دے رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: صاف پانی کے لیے ترستے لوگ


اس سلسلے میں مقدس حسن نامی ایک بچی نے کہا کی 'ماں باپ کو چاہیے کی وہ بیٹیوں کو بھی آگے بڑھنے کا موقع فراہم کریں جس طرح سے وہ اپنے بیٹوں کو پڑھانے کے لیے موقع دیتے ہیں'۔

اس سلسلے میں محکمہ سوشل ویلفیئر کے ایک افسر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے بھی بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ سکیم کے تحت ابھی تک ہزار سے زائد نوزائیدہ بچیوں میں بیبی کیٹس تقسیم کیے ہیں، وہیں اس اسکیم کے تحت ک‏‏‏ئی بیٹیوں کی شادیوں کے لیے پیسے دیے جاتے ہیں اور تقریبا دو ہزار کے آس پاس ابھی تک ان کی رجسٹریشن مکمل ہو چکی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details