شورش زدہ وادی کشمیر میں اب تک سینکڑوں افراد پیلٹ کی وجہ سے بینائی سے محروم ہو چکے ہیں، اس صورتحال کے بیچ اب فیاض احمد بھی پریشانی میں مبتلا ہے کہ ان کا اکلوتا فرزند بھی دوسروں کی طرح کہیں عمر بھر کے لیے بینائی سے محروم نہ ہو جائے۔
پیلٹ سے چھلنی شاہد کی آنکھ کے آپریشن کا خرچہ کون اٹھائے یاد رہے کہ ضلع پلوامہ میں عسکریت پسندوں کی جانب سے پولیس پر حملے کے بعد حفاظتی اہلکاروں نے کریم آباد علاقے کو محاصرے میں لے لیا تھا۔
وہیں محاصرے کے دوران نوجوانوں اور حفاظتی اہلکاروں کے بیچ جھڑپیں ہوئیں، پتھرائو کے واقعات بھی رونما ہوئے، ایسے میں بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے حفاظتی اہلکاروں نے آنسو گیس کے گولے داغنے کے علاوہ پیلٹ گن کا بھی استعمال کیا جس دوران شاہد کی آنکھ میں بھی پیلٹ لگ گیا۔
مقامی باشندوں نے شاہد کو پلوامہ اسپتال پہنچایا جہاں معالجین نے انہیں سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال منتقل کیا جہاں ان کی آنکھ کا آپریشن کیا گیا۔
شاہد پڑھائی کر کے مستقبل میں اپنے غریب والدین کا سہارا بننا چاہتے ہیں۔ تاہم غربت و افلاس کی وجہ سے فیاض احمد اپنے اکلوتے چشم و چراغ کے علاج کا خرچ برداشت نہیں کر پا رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے فیاض احمد کا کہنا تھا کہ شاہد ہی ان کی کل کائنات ہے، وہیں ان کے بڑھاپے کا سہارا بھی، تاہم مالی مشکلات سے جوجھ رہے فیاض اکلوتے چشم و چراغ کے علاج و معالجے کے لیے بے حد پریشان ہیں۔
بہر حال، ضرورت اس بات کی ہے کہ شاہد کے علاج و معالجے کے لیے انفرادی اور اجتماعی سطح پر مالی مدد کی جائے۔