نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبدللہ نے آج ضلع پلوامہ کے بانڈر پورہ علاقے میں اس سابق ایم ایل اے محمد خلیل بند کے گھر جا کر تعزیت کی۔ ان کے ہمراہ ضلع صدر پلوامہ غلام محدین میر ، نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر سکینہ یتو ناصر اسلم وانی اور دیگر کئی کارکنان موجود تھے۔ اس موقع پر انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے شکر گزار ہیں کہ ان کی جانب سے ہمیں انصاف ملا ہے۔ انہوں نے اپنے وکلا کا بھی شکریہ ادا کیا جن کی بدولت اس کیس میں جیت حاصل ہوئی ہے جبکہ کورٹ نے لداخ کی سرکار کو بھی زیادہ پسند نہیں کیا جس کے لیے ان پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ائین میں بھارت اور انڈیا اور دونوں نام درج ہے۔ ہم دونوں نام استعمال کرسکتے ہے اور کرتے رہے ہیں۔ اگر وزیراعظم انڈیا نام استعمال نہیں کرنا چاہتے ہے تو نہ کریں لیکن اسے آئین سے ہٹایا نہیں جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا اگر مرکزی سرکار انڈیا نام کو ہٹانا چاہتی ہے تو وہ کہاں کہاں سے ہٹائیں گے۔ کیا وہ اسرو جنہوں نے چندریان تین کا کامیاب تجربہ کیا، اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور کئی ایسے متعد نام ہے جن کا نام تبدیل کرنا مشکل ہے۔
Supreme Court on Ladakh issue عمر عبداللہ نے لداخ معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا - لداخ معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا
نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبدللہ نے آج ضلع پلوامہ کے بانڈر پورہ علاقے میں اس سابق ایم ایل اے محمد خلیل بند کے گھر جا کر تعزیت کی ان کے ہمراہ ضلع صدر پلوامہ غلام محدین میر ، نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر سکینہ یتو ناصر اسلم وانی اور دیگر کئی کارکنان موجود تھے۔ Omar Abdullah welcomed decision of Supreme Court on Ladakh issue
Published : Sep 6, 2023, 3:08 PM IST
|Updated : Sep 6, 2023, 3:28 PM IST
یہ بھی پڑھیں: SC penalizes Ladakh UT Admin: سپریم کورٹ کی لداخ انتظامیہ کو پھٹکار، کرگل الیکشن کا نوتیفکیشن رد
عمر عبدللہ نے کہا کہ اگر ان کا ماننا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں نے اپنا نام انڈیا رکھا ہے۔ اس غرض سے وہ انڈیا نام کے بجائے بھارت استعمال کر رہے ہیں تو ہم اپنا نام بدل سکتے ہیں۔ہم عوام کو مصیبت میں نہیں ڈالا چاہتے۔ انہوں نے ون نیشن ون الیکشن پر بات کرتے ہوئے کہاکہ اس سے پہلے بھی کمیٹیاں بنی ہیں، اس طرح کا فیصلہ سمجھ کے باہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کا مقصد انتحابات کو آسان کرنا ہے تو اس سے کسی کو اعترض نہیں ہوگا لیکن اگر اس کے ذریعے ریجنل پارٹیز کو مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ تو اس کے ہم سخت خلاف ہیں۔