یوں تو وادی کے نوجوانوں میں صلاحتیوں کی کمی نہیں ہے اور گزشتہ تیس برس کے پُر آشوب دور کے دوران بھی یہاں کے نوجوانوں نے یہ ثابت کر کے دکھایا ہے کہ زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔
ان دنوں جنوبی کشمیر کے ترال علاقے سے تعلق رکھنے والے مرتضیٰ شفیع نے بھی تمام تر رکاوٹوں کے باوجود کم عمری میں ہی ریپ اسٹار بن کر سوشل میڈیا پر کافی سرہنا حاصل کی ہے جسکی وجہ سے نہ صرف اسکے اہل خانہ بلکہ اسکے دوست بھی اسے مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔
نودل ترال کے رہنے والے مرتضیٰ شفیع فی الوقت میٹرک میں زیر تعلیم ہے اور ایکٹنگ میں اپنا مستقبل تلاش کرنا چاہتا ہے۔ گزشتہ برس مرتضیٰ کے والد حرکت قلب بند ہونے سے اچانک انتقال کر گئے۔ تاہم مرتضیٰ نے ریپ کے تئیں اپنی دلچسپی کو بالکل کم ہونے نہیں دی اور آج وہ وقت آگیا ہے کہ ہر کوئی مرتضیٰ کے کام کی داد دے رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مرتضیٰ نے بتایا کہ اسے ریپ کا شوق نہایت ہی کم عمری میں پیدا ہوا اور ہوش سنبھالنے کے بعد ہی اس فیلڈ میں جانے کی ٹھان لی۔ کیونکہ ریپ ایسی چیز ہے جس میں انسان اپنے ارد گرد کے ماحول کی عکاسی کر کے انکو اپنے جزبات میں جگہ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا 'مجھے لگا کہ مجھے ریپ کے میدان میں طبع آزمائی کرنی چاہئے اور جب میں نے اس سلسلے میں اپنا پہلا ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالا تو مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ اس ویڈیو کو ایک لاکھ لوگوں نے دیکھا جسکے بعد مجھے ریپ اسٹار بننے کا حوصلہ ملا اور تب سے اب تک یہ سفر رواں دواں ہے۔'