منجیت سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں بتایا کہ سال 2016 _2017 میں انہوں نے جب بارہویں جماعت کا امتحان پاس کیا تو انہوں نے سوچا آگے کی پڑھائی سے بہتر ہے کہ خود روزگار کمانے کے لیے کچھ کیا جائے۔ انہوں نے کچھ مرغ لیے اور ان کو پالنے لگے۔
ترال: جانوروں سے محبت نے سکھ نوجوان کو کیا مالا مال انہوں نے کہا کہ جب مرغی پالن میں فائدہ ہونے لگا تو پیچھے مڑکر نہیں دیکھا اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کا جنون بڑھتا گیا اور آج وہ نہ صرف اپنا کاروبار چلارہے ہیں بلکہ دیگر لڑکوں کو بھی روزگار فراہم کررہے ہیں۔
حالانکہ سماجی سطح پر مجھے کئی حلقوں کی جانب سے منفی باتوں کو بھی سہنا پڑتا ہے لیکن مجھے معلوم ہے کہ میں جو کچھ کررہا ہوں یہ درست ہے بلکہ یہ کام (بھیڑ پالنا) تو مسلمانوں کے پیغمبروں نے بھی کیا ہے انہوں نے بتایا کہ پرائیویٹ نوکری کرنے سے بہتر ہے کہ انسان خود اپنا روزگار شروع کرے کیونکہ اس میں کسی کے ماتحت بھی نہیں ہیں اور پیسے بھی ٹھیک ٹھاک آتے ہیں۔
منجیت سنگھ نے بتایا کہ جانوروں سے محبت کی یہ داستان اور اس کاروبار کے لیے ان کو والدین نے پورا سپورٹ کیا ہے جس کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا کیونکہ سماج تو یہاں کسی کو جینے نہیں دیتا، تاہم جانوروں کے ساتھ محبت کا یہ سفر آسان نہیں ہے کیونکہ منجیت کو ازدواجی زندگی بسر کرنے میں دقتوں کا سامنا ہے، خود منجیت اس بات کو مانتے ہیں کہ جب ان کے والدین کسی کے گھر رشتہ مانگنے جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ چرواہے کے ساتھ کون شادی کرے یہ بڑی پرابلم ہے ہمارے سماج کی۔
اگر لڑکا معمولی تنخواہ پر کام کرتا ہوتو شادی کے لیے ہاں کی جاتی ہے لیکن لاکھوں روپے کمانے والے کاروباری کی قدر نہیں کی جاتی ہے منجیت نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ آوارہ گھومنے سے بہتر ہے کہ روزگار کی طرف توجہ مرکوز کریں اس سے وہ منشیات سے بھی بچیں گے اور خودکشی کی منفی سوچ سے بھی پاک رہیں گے۔
منجیت کا خواب ہے کہ وہ 400 بھیڑوں کو اپنے فارم میں جمع کر لے اور مرغوں کے فارم میں بھی اضافہ کرلے تاکہ وہ اور زیادہ مالی اعتبار سے ترقی کرے منجیت کا ماننا ہے کہ جانوروں سے محبت ایک اچھی چیز ہے کیونکہ انسان بے وفائی کرسکتا ہے لیکن جانور نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترال: ڈگری کالج میں میگا کووڈ ویکسینیشن پروگرام
منجیت کا کہنا ہے کہ ایک کامیاب کاروباری بننے کے لیے اس نے ٹائم ٹیبل بنالیا ہے وہ صبح پانچ بجے اٹھ کر کام پر لگ جاتا ہے، پہلے بھیڑوں کو چارہ کھلاتے ہیں۔ اس کے بعد دس بجے مرغ فارم میں جاکر انہیں ان کی خوراک دیتے ہیں۔
وہیں منجیت کی والدہ رنبیر کور نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ منجیت کو بچپن سے ہی جانوروں کے ساتھ محبت تھی اور اس شوق کو پروان چڑھانے کے لیے ہم نے ان کو کافی سپورٹ کیا اور مجھے فخر ہے کہ میرا بیٹا آج خود اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا ہے۔ تاہم ہمارے سماج میں لوگ مصنوعی چمک دمک کے لیے جیتے ہیں اور اس بات کا احساس انہیں تب ہوتا ہے کہ جب میں اپنے بیٹے کے لیے رشتہ تلاش کرتی ہوں تو لوگ مجھے ترچھی نگاہوں سے دیکھتے ہیں خیر بات جو بھی ہو منجیت سنگھ نے اپنی محنت سے ثابت کرکے دکھادیا ہے کہ وہ کون سا عہدہ ہے۔