ترال میں اخروٹ کے درخت سے گر کر شہری جاں بحق ترال (پلوامہ):وادی میں ان دنوں اخروٹ اتارنے کا سیزن عروج پر ہے اور اس سلسلے میں آج جنوبی قصبہ ترال کے مضافاتی گاؤں پنگلش ترال میں اخروٹ کے درخت سے عبدالغنی ڈار نامی شہری اخروٹ اتارنے میں مصروف تھا، جس دوران اس کا پاؤں اچانک پھسل گیا اور وہ زمین پر گرکر شدید زخمی ہوا۔ زخمی شہری کو اگرچہ فوری طور سب ضلع ہسپتال ترال منتقل کیا گیا، تاہم وہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔قانونی اور طبی لوازمات پورے کرنے کے بعد لاش کو ورثا کو سونپا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ جونہی مذکورہ شہری کی لاش کو آبائی گاؤں لایا گیا تو وہاں کہرام مچ گیا اور خواتین سینہ کوبی کرنے لگے۔پولیس نے معاملے کی نسبت کیس درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے۔
بتادیں کشمیر میں ہر سال اخروٹ اتارنے کے سیزن میں کئ افراد گر کر لقمہ اجل بن جاتے ہیں جبکہ کئی افراد معذوری کی زندگی گزارتے ہیں۔
مزید پڑھیں:Walnut Harvest Safety Gear:اخروٹ توڑنے کے دوران ہلاکتوں کو روکنے کے لیے کوئی سیفٹی پالیسی نہیں
واضح رہے کہ اخروٹ کے درختوں سے اخروٹ اتارنا جہاں اپنی نوعیت کا ایک منفرد کام ہے، وہیں ایک ایسا جوکھم بھرا کام ہے جس میں اس کام کے کرنے والے کو جان گنوانے کا خطرہ ہر آن لگا رہتا ہے۔ اخروٹ کے درخت دیگر پھل کے درختوں جیسے سیب، ناشپاتی، انار، وغیرہ سے قد وقامت میں بڑے ہوتے ہیں اور ان سے اخروٹ اتارنے کا عمل بھی مذکورہ پھل اتارنے کے کاموں سے بھی مختلف ہے۔
اخروٹ اتارنے کے کام میں خال کوئی مزدور ہی مہارت رکھتا ہے اس کام میں مہارت کے ساتھ ساتھ مزدور کا ہوشیار، بیدار مغز اور بہادر ہونا بھی شرط اول ہے۔ اس کام کا ماہر ایک لمبا سا ڈندا اٹھائے درخت کی ایک مضبوط شاخ پر بیٹھ کر زور زور سے باقی شاخوں کو مارتا ہے جس سے ان پر لگے اخروٹ نیچے گر جاتے ہیں اور اس دوران ایسا بھی ہوتا ہے کہ توزان یا توجہ کھو جانے کے ساتھ ہی مزدور خود بھی اخروٹوں کے ساتھ نیچے گر جاتا ہے۔