اردو

urdu

ETV Bharat / state

ترال بس اسٹینڈ میں انہدامی کاروائی کی ستائش

لمبے انتظار کے بعد جنوبی کشمیر کے ترال ٹاون میں آج انتظامیہ نے غیرقانونی طور پر تعمیر کیے گئے پندرہ سے زائد دکانات کو منہدم کردیا۔

ترال بس اسٹینڈ میں انہدامی کاروائی کی ستائش
ترال بس اسٹینڈ میں انہدامی کاروائی کی ستائش

By

Published : Mar 4, 2020, 3:33 PM IST

Updated : Mar 4, 2020, 4:04 PM IST

ترال سب ڈسٹرکٹ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شبیر احمد رینہ نے آر اینڈ بی اور میونسپل کمیٹی ترال کے عہدیدار وں کی موجودگی میں کیا۔ اس کاروائی کے دوران متوقع عوامی مزاحمت کو روکنے کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

ترال بس اسٹینڈ میں انہدامی کاروائی کی ستائش

سی آر پی ایف، ایس او جی ، پولیس اور آرمی کی بھاری نفری کو بس اسٹینڈ ترال میں تعینات کیا گیا تھا۔ انہدامی کارروائی کے دوران اگرچہ دکانات بند دیکھی گئیں تاہم ٹریفک معمول کے مطابق جاری رہا۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک دوکاندار جن کی دوکان کو منہدم کردیا گیا نے انتظامیہ سے متاثرین کی باز آبادکاری کے لیے مناسب اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

مقامی تاجروں کی انجمن کے صدر اشفاق احمد کار نے بتایا کہ انہوں نے انہدامی کارروائی کی زد میں آنے والے دکانداروں کی باز آبادکاری کے بارے میں حکام کو کئی بار آگاہ کیا اور اسکی فائل ڈویژنل کمشنر کے دفتر تک پہنچ گئی لیکن ابھی تک دکانداروں کو کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا اور نہ ہی انکی باز آبادکاری کا کوئی منصوبہ بنایا گیا۔

ترال سب ڈسٹرکٹ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شبیر احمد رینہ نے بتایا کہ انہدامی کارروائی ضوابط کے مطابق عمل میں لائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر یہ شکایات مسلسل موصول ہوررہی تھیں کہ بعض افراد نے سرکاری زمین پر ناجائز قبضہ کرکے دکانیں تعمیر کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بس اڈے میں ٹریفک جام کی شکایات بھی مل رہی تھیں۔

رینہ نے کہا کہ انہدامی کارروائی کا آغاز صبح چھ بجے کیا گیا اور اسکے لئے پہلے ہی ضروری اقدامات اٹھائے گئے تھے۔

واضح رہے کہ سب ڈسٹرکٹ ترال کے اس اہم مقام پر غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے ٹریفک مسائل دیکھے گئے جبکہ یہاں عسکریت پسندوں کی جانب سے کئے گئے حملوں میں عام لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک ہوئی۔

انہدامی کاروائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے انتظامیہ کی جانب سے دیگر مقامات پر بھی اس طرح کی مہم جاری رکھنے کی توقع ظاہر کی ہے۔

Last Updated : Mar 4, 2020, 4:04 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details