'سکریمنگ سائیلنس' کے عنوان کی یہ کتاب انگریزی زبان میں تحریر کی گئی جو پچاس نظموں پر مشتمل ہے اور ہر نظم کا ایک الگ موضوع ہے۔
ڈاکٹر مدثر احمد نے حال میں منظر عام پر آنے والے اپنے انگریزی مجموعہ کلام 'سکریمنگ سائیلنس' کے متعلق کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران مجھے اپنے خیالات و احساسات کو منظوم شکل میں قلمبند کرنے کا خیال آیا۔
انہوں نے کہا 'گزشتہ برس کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب کچھ ٹھپ تھا تو میرے ذہن میں خیال آیا کہ میں موجودہ صورتحال کی عکاسی نظموں کی صورت میں کروں گا'۔ ان کا کہنا تھا: 'کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کئی ایسے روح فرسا واقعات وقوع پذیر ہوئے جنہوں نے ایک حساس انسان کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور بعض واقعات میری تصنیف کی تخلیق کے باعث بن گئے'۔
موصوف شاعر نے کہا کہ میں نے اپنی ان نظموں میں ایک عام انسان کے سوز و گداز اور اس کے احساسات و جذبات کی ترجمانی کرنے کی کوشش ہے۔
جنوبی کشمیر کے اسکالر کی تصنیف کی رسم رونمائی انہوں نے کہا کہ 'میری نظموں میں ایک عام انسان کے مسائل و پریشانیوں کا تذکرہ ہے خاص کر کشمیر میں جس درد و کرب سے لوگ گزر رہے ہیں اس کو میں نے منظوم صورت میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے'۔ ان کا ماننا ہے کہ کشمیر کا درد و کرب کسی بھی ادبی صنف سخن میں لوگوں کے سامنے آنا چاہئے۔
اپنی اس تصنیف کو منظر عام پر لانے کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈاکٹر مدثر احمد نے کہا: 'میری یہ تصنیف پچاس نظموں پر مشتمل ہے ہر نظم کا ایک الگ موضوع ہے، میں چاہتا ہوں کہ میرے خیالات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکیں جس کے لئے ان کو کتابی شکل دینا پڑی'۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ان نظموں میں کشمیر سے متعلق مختلف النوع موضوعات پر لکھا ہے ان میں کشمیر کے نامور شاعروں کا بھی تذکرہ ہے اور سانحہ کنن پوش پورہ کا بھی ذکر ہے۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد سے سال 2020 میں انگریزی ادب میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹر مدثر احمد کے مختلف موضوعات پر زائد از پچاس مقالے و مضامین مختلف جرائد و روزناموں میں شائع ہوئے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے اسکالر کی تصنیف کی رسم رونمائی سرینگر سے شائع ہونے والے بعض اردو روزناموں میں بھی ان کے اردو زبان میں تحریر مضامین چھپے ہیں۔ موصوف جواں سال شاعر و ادیب تعلیمی و سماجی سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر اعزازات و انعامات سے بھی سرفراز ہوئے ہیں۔ مدثر احمد مختلف اکیڈمک پروجیکٹس پر کام کر رہے ہیں اور سال رواں کے ماہ مارچ میں انہیں میجک بک آف ریکارڈس نے ایجوکیشن اور سوشل سروس کے میدان میں نمایاں کارکردگی کی بنیاد پر 'بیسٹ اچیورز ایوارڈ' سے سرفراز کیا۔ ڈاکٹر مدثر غوری نے بندل کھنڈ یونیورسٹی جھانسی سے انگریزی ادب میں پوسٹ گریجویشن کی ہے جس میں انہوں نے گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔