پلوامہ (جموں و کشمیر) : ’’عید سے قبل روایتی طور بازاروں میں چہل پہل نظر آتی تھی تاہم اس بار بازاروں میں روایتی چہل پہل مفقود ہونے سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ لوگ اقتصادی طور پسماندہ ہو گئے ہیں۔ ان حالات میں ہمیں یہ عید سادگی اور انکساری کے ساتھ منانی جانی چاہئے اور ساتھ ہی غرباء اور مساکین کا خیال بھی رکھنا چاہئے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین اور جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے دینی ادارہ دارالعلوم نور الاسلام ترال کے مہتمم مولوی قطب الدین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران کیا۔
مولوی قطب الدین نے بتایا کہ ’’اب کی بار یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں کہ لوگ پریشان ہیں اور اس لئے ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس بارے میں اپنا فریضہ انجام دیں اور عید سادگی کے ساتھ منانے کے ساتھ ساتھ ہمسایوں، رشتہ داروں اور پسماندہ طبقات سے وابستہ افراد کا بھی خیال کرین اور اور ان کی دل آزاری سے حتی الامکان دور رہنے کی سعی کریں۔‘‘ تاہم انہوں نے بتایا کہ صاحب استطاعت پر عید کے ایام میں قربانی واجب ہے اور ان کو سنت ابراہیمی علیہ السلام پر عمل پیرا ہونا چاہئے کیونکہ بعض نا فہم لوگ ایسے بھی ہیں جو دین و شریعت کا مکمل علم نہیں رکھتے ہیں، وہ قربانی کے بجائے رفاہی کاموں کی اہمیت بیان کرکے قربانی اور حج سے روکتے ہیں، جبکہ اسلام ایک مکمل دین ہے اور اس کی شریعت ایک مکمل نظام حیات ہے، جس عمل کو جس وقت کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس وقت اسی عمل کو اہمیت اور فضیلت حاصل ہے، اس کا بدل کوئی دوسرا عمل نہیں ہوسکتا ہے۔