محکمہ والڈ لائف کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ محکمے نے شکارگاہ کے ان جنگلات میں ایسے کیمرے نصب کیے تھے جو کسی بھی چیز کی حرکت سے ایکٹیویٹ ہو جاتے ہیں جسکے ایسے دو کیمروں میں دس کشمیری ہانگل کی تصویریں محفوظ ہو گی ہیں اسکے علاوہ انہوں نے کچھ سینگ برآمد کیے ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شکارگاہ کے جنگلات میں چودہ ہانگل موجود ہیں جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔
ادھر ماہرین ماحولیات اور عوامی حلقے بھی ہانگل کی موجودگی کو اطمینان بخش قرار دے رہے ہیں کیونکہ کشمیری ہانگل کی نسل تیزی سے ناپید ہوتی جا رہی ہے۔
مقامی لوگوں نے بھی شکار گاہ میں ہانگل کی تصدیق کی ہے لوگوں نے بتایا کہ علاقہ میں ہانگل کی کثیر تعداد موجود ہے، جنہیں یہاں موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی دیکھا گیا۔
ایک مقامی شہری سرتاج سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ امسال مارچ میں ان ہرنوں نے ان کے باغات کو نقصان بھی پہنچایا تاہم وہ کہتے ہیں کہ اس اہم سیاحتی مقام کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔