اس دوران جنوبی کشمیر کی معروف زیارت گاہ خانقاہ فیض پناہ ترال میں صیام کی روایتی چہل پہل مفقود ہونے سے عقیدت مندوں میں اضطراب ضرور ہے تاہم کورونا وائرس کے قہر کی وجہ سے وہ اپنے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ماہ صیام کے ایام میں اس درگاہ پر عقیدت مندوں کی بھیڑ لگی رہتی تھی جبکہ غیر مسلم افراد کی ایک خاصی تعداد بھی یہاں حاضری دیتی تھی لیکن اب کی بار درگاہ کے باغات میں چند عقیدت مند ہی نظر آ رہے ہیں
ایک خاتون عقیدت مند نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے موجودہ صورتحال کو اللہ کی ناراضگی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اب کی بار درود و سلام اور تسبیح و تہلیل کی وہ من کو چھو لینے والی آوازیں مفقود ہیں۔ ایک سکھ عقیدت مند اقبال سنگھ نے کہا کہ وہ لاک ڈاؤن کے چلتے گامراج گاوں سے اپنے افراد خانہ کے ساتھ پیدل چل کر حاضری دینے کے لیے آئے ہیں اور کورونا وائرس کو دور کرنے کے لیے منت مانگی ہے۔
اوقاف ادارہ اسلامیہ کے ایک عہدیدار فیروز احمد نے بتایا کہ انتظامیہ کی طرف سے اجتماعی تقریبات پر پابندی عائد کی گئی ہے اور اس ضمن میں اب یہاں تراویح اور دیگر نمازوں کی جماعت نہیں ہوتی ہے لیکن کورونا کو دیکھتے ہوئے عوام بھی اپنے گھروں کے اندر ہی عبادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔
بتا دیں کہ وادی بھر میں اجتماعی تقریبات پر پابندی عائد ہے اور اس ضمن میں تراویح اور دیگر نمازوں کی جماعت نہیں ہوتی ہے عوام بھی اپنے گھروں کے اندر ہی عبادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔