اردو

urdu

ETV Bharat / state

غیر قانونی کان کنی ماحولیات کے لئے خطرہ

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے رمبی آرہ نالہ میں گزشتہ کئی برسوں سے غیر قانوںی طریقے سے ریت اور بجری نکالی جارہی ہے، جس سے نالے کے قرب و جوار میں ملکیت زمین نالے میں تبدیل ہو رہی ہے۔

illegal mining
illegal mining

By

Published : Jul 21, 2020, 6:08 PM IST

جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے لاسی پورہ میں واقع رمبی آرہ نالہ، جس سے بجری اور ریت نکالنے کے لئے گزشتہ سال نیلامی کی گئی تھی۔ کئی ٹھیکداروں نے کام کا ٹھیکہ لیا ہے جن میں سے اکثریت غیر مقامی ٹھیکداروں کی ہے۔

غیر قانونی کان کنی ماحولیات کے لئے خطرہ

اس نالے کے کناروں پر لاکھ کنال زرعی زمین موجود ہے جسے اسی نالے کے پانی سے ہی سینچا جاتا ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق غیر مقامی ٹھیکیداروں نے رمبی آرہ نالے کو 15 فٹ کے قریب کھود دیا ہے جبکہ نالے پر صرف 4 فٹ کی کھدائی کی اجازت دی گئی ہے اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔

لوگوں نے کہا 'اگر اسے روکا نہیں گیا یا جانچ پڑتال نہیں کی گئی تو اس سے ماحولیات پر سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور یہاں کی مقامی آبادی خاص کر باغبانی اور زراعت سے وابستہ شعبے کو بہت زیادہ نقصان ہو گا'۔

وہیں ایک مقامی محمد سبحان خان نے بات کرتے ہوئے کہا 'اس رمبی ارہ نالے کی نیلامی کی وجہ سے کئی علاقوں کے لوگوں کو کافی مشکالات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ہم نے انتظامیہ کو کئی بار اس کے بارے میں آگاہ کیا، تاہم انتظامیہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کر رہا ہے، جس سے ہمارے علاقے میں پینے کے پانی کی قلت کے ساتھ ساتھ ہماری زمین بنجر بننے کے کگار پر ہے'۔

انہوں نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس اقدام اٹھائے تاکہ ان کا مسئلہ حل ہو سکے۔

نالے کی کھدائی کے بارے میں کچھ مقامی ٹھیکیداروں نے بات کرتے ہوئے کہا 'انہوں نے بھی اس نالے سے بجری اور ریت نکالنے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے لیکن انہیں کام نہیں کرنے دیا جارہا ہے جبکہ غیر مقامی ٹھیکیدار آج بھی کام کررہے ہیں'۔

اس سارے مسئلے پر بات چیت کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر جیولوجی اینڈ مائننگ ڈاکٹر امبرجیر سنگھ نے کہا 'ہم نے ابھی تک صرف کچھ ترقیاتی کاموں کے لئے ہی کان کنی کو نکالنے کی اجازت دی ہے، لیکن ٹھیکیداروں نے محکمہ کے قوانین کی خلاف ورزی کی اور کام شروع کردیا اور ہم اس پر کارروائی کریں گے، لیکن یہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ اس غیر قانونی کان کنی کی جانچ پڑتال کرے اورجانچ پڑتال کے بعد ہی جاٸز طریقے سے ٹھیکداروں کو کام کرنے دیا جاۓ'۔

انہوں نے کہا 'بلا اجازت نالے سے سینکڑوں ٹیپر اور ٹریکٹر کے ذریعے بجری نکالی جارہی ہے جو سراسر خلاف ورزی ہے'۔

محکمہ کان کنی اور جیولوجی کے ذرائع نے بتایا 'ابھی تک ٹھیکداروں نے نصف رقم ادا کی ہے اور ان لوگوں نے ماحولیاتی کلیئرنس کے بغیر کام شروع کردیا ہے اور محکمہ کی طرف سے دیئے گئے پروٹوکول پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے جو باعث تشویش بات ہے۔

مقامی افراد، ٹھیکیداروں اور محکمہ کان کنی اور جیولاجی کے افسران کے بیان کے بعد صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انتظامیہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے کتنی سنجیدہ ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details